اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے چاغی واقعہ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سیکورٹی فورسز اور ایف سی کی اس طرح کی کاروائیاں بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا تسلسل ہے، بلوچستان میں انسانی حقوق کی تشویش ناک صورت حال اور پامالیوں پر انسانی حقوق کے تنظیمیں اور مختلف ممالک اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن پاکستان کی عدلیہ اور دیگر نام نہاد ادارے اپنے سماعتوں اور اجلاس کے زریعے انسانی حقوق کی سنگین صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے تنظیموں کو گمراہ کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سے توجہ ہٹانے کے لیے گمراہ کن رپورٹس پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا آج بھی بلوچستان میں ایف سی کی نوکنڈی میں مزدوروں پر سرے عام فائرنگ غنڈہ گردی، بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ ریاستی خفیہ اداروں سی ٹی ڈی کے طویل میں ہے جن پر فوجی اور خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں بدترین تشدد کیا جارہا ہے ایف سی اور دیگر خفیہ ایجنسیاں جنہوں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ بنا رکھے ہیں بلوچ سیاسی سماجی ورکروں کو اغوا کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں سڑکوں اور ویرانوں میں پہنک رہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم پھر ایک دفعہ اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستان کی ریاستی درندگی بربریت دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیون کو روکھنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اور بلوچ نسل کشی، شہری آبادیوں پر بمباری، اغوا نما گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کو روکنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
پاکستان عالمی دنیا سے بھیک مانگتا پھرتا ہے اور اسی بھیک کو ریاستی اپنی بھوک کو مٹانے کے لیے بلوچستان کے کمزور عوام کے خلاف بمباری کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔