شال:
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار) کا چھٹا مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیرمین زبیر بلوچ شال مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس کی شروعات شہداء بلوچستان کے یاد میں 2 منٹ کی خاموشی سے کی گئی اجلاس میں مرکزی کابینہ ، صوبائی صدور و جنرل سیکرٹریز و ارکان مرکزی کمیٹی نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے جن میں تنظیمی امور ، ملکی علاقائی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال، سابقہ فیصلے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا ۔
اجلاس سے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے- بلوچ نوجوان نہ تو اپنے گھروں میں محفوظ ہیں نہ ہی کالج و یونیورسٹی میں، بلوچ اسٹوڈنٹس کو ملک کے مختلف تعلیمی اداروں سے ماورائے آئین و قانون لاپتہ کیا جارہا ہے جس سے خوف کا ایک ماحول پیدا کرکے بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی ایک پختہ سازش کی جا رہی ہے اور پھر برسوں انہیں عقوبت خانوں اور ٹارچر سیلوں میں بند کرکے نا صرف ان نوجوانوں کے زندگیاں برباد کر دیتے ہیں بلکے جتنے عرصے نوجوان لاپتہ رہتے ہیں ان کے خاندان بھی اسی تکلیف سے گزر رہے ہوتے ہیں جو کہ کسی صورت آئینی و قانونی عمل نہیں ہے۔ مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے کہا کے تربت سے تنظیم کے سنئیر رہنماء کلیم بلوچ و خضدار سے تابش وسیم بلوچ کو 1 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب بھی وہ قلی کیمپ اور ٹارچر سیلوں میں بند ہیں- کیا ایک سیاسی کارکن کو متحرک رہنے اور قوم دوستی کے لئے اتنی بڑی اذیت دی جاسکتی ہے دنیا میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں لیکن زور آور لوگ اس قانون کو حتمی اور آئین و قانون کی پامالی کو پیدائشی حق سمجھتے ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سنئیر وائس چیرمین بوہیر صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کے وسائل کو بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے تعلیمی بجٹ اور بلوچستان کے صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وفاق کو بلوچستان کے وسائل چاہیے نا تو یہاں نئے ادارے بن رہے ہیں نہ ہی پرانے اداروں کو چلانے کا کوئی میکانزم موجود ہے البتہ جہاں کرپشن اور مراعات ہیں وہاں کاغذات کی حد تک سب ہی موجود اور پڑھا لکھا بلوچستان ہے لیکن یہ ایک واضح پیغام ہے ان لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کے لئے کہ اب بھی وقت ہے بلوچ نوجوانوں اور عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کریں. نئے یونیورسٹی اور کالجز بنائیں اور معاشی استحصال ختم کریں۔
اجلاس سے وحدت بلوچستان کے صدر بابل ملک بلوچ ، جنرل سیکرٹری عابد عمر و ارکان مرکزی کمیٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گوادر میں حق دو تحریک کے سربراہ کا بیان نفرت انگیز ہے اور مولانا کا ایجنڈا واضح ہوگیا ہے کہ وہ بلوچ قوم و وطن کے لئے نہیں بلکہ کچھ خفیہ ایجنڈوں پہ کاربند ہے جو بلوچ قوم پرستی کو نقصان اور بلوچ کلچر کو تبدیل کرنے کا ایجنڈا ہے- مولانا کی جانب سے جاری حالیہ ویڈیو پیغام انتہائی نفرت انگیز ہے بلوچ طلبہ و طالبات کے حوالے سے گفتگو کرتے وقت جو الفاظ استعمال کئے انھیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مولانا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر حق اور سچ پہ ہی بات کرنی ہے تو الشمس و البدر کی تاریخ کو بلوچستان کے لئے بیان کریں تاکہ آپ کے انتہاء پسندانہ ماضی کو بھی بلوچ قوم پہچان سکے- ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچ طالبات کے حوالے سے فوری مولانا مافی مانگے اور اپنا بیان واپس لے۔
اجلاس کی کاروائی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وکرم کنول چند بلوچ نے چلائی اجلاس میں طے شدہ فیصلے سرکلر کے زریعے تمام زونز کو ارسال کردی جائینگی-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.