بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ اپنے دور حکومت میں جبری گمشدگی بل کی مخالفت کرنے والے آج بول پڑے ہیں،3سال تک انسانی حقوق کی وزیر رہنے والی سوائے یہ کہنے کہ لاپتہ افراد کا بل غائب ہوگیا ہے کچھ نہ کرسکی، پاکستان تحریک انصاف نے جبری گمشدگی کے ہمارے بل کی مخالفت کی اب سیاسی فائدے کیلئے لاپتہ افراد کی وکالت کررہے ہیں امید ہے کہ جب وہ دوبارہ انسانی حقوق کی وزیر بنیں گی تو وہ اپنی بیٹی کی طرح لاپتہ افراد کیلئے آواز بلند کریں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنماء وسابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ شیریں مزاری نے اپنے بیان میں سندھ پولیس کی جانب سے احتجاج پر بیٹھے بلوچوں پر تشدد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں مظالم عروج پر ہیں جوشرمناک وقابل مذمت ہے۔ انہوں نے سرداراختر مینگل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حکمرانوں کا حصہ ہیں تو اب خاموشی کیوں ہے؟ جس پر ردعمل دیتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ دیکھو کون بول رہا ہے، میڈم آپ 3 سال سے زائد عرصے تک انسانی حقوق کی وزیر رہیں، آپ نے سوائے یہ کہنے کے کیا کیا کہ لاپتہ افراد کا بل غائب ہو گیا؟ محسن داوڑ اور میں نے آپ سے جبری گمشدگی بل پاس کرانے کا کہا، آپ نے اس کی مخالفت کی، حکومت میں ہوتے ہوئے آپ کے ہاتھ بندھے ہوں گے میرے نہیں ہے،آج جو لوگ دعویٰ کررہے ہیں کہ سردار اختر مینگل خاموش ہے تو یہ صرف سیاسی فائدے کیلئے پروپیگنڈہ کررہے ہیں میں اپنے عوام کو جوابد ہوں ہم نے وزیراعظم کو وقت دیا ہے اگر وہ ڈیلیور نہیں کرسکے تو پھر ہم اپنا فیصلہ کرینگے۔ پاکستان تحریک انصاف نے جبری گمشدگی کے ہمارے بل کی مخالفت کی اب سیاسی فائدے کیلئے لاپتہ افراد کی وکالت کررہے ہیں امید ہے کہ جب وہ دوبارہل انسانی حقوق کی وزیر بنیں گی تو وہ اپنی بیٹی کی طرح لاپتہ افراد کیلئے آواز بلند کریں گی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.