وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور سائرہ بلوچ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے رہے، واضح رہے کہ سائرہ بلوچ، 31 اگست کو نوشکی سے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدی آصف بلوچ اور رشید بلوچ کی بہن ہیں۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں خاران سے عبداللہ بلوچ، باسط بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور اب پنجاب سے بھی بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ دنیا میں امن کے داعی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے متعدد بار متعلقہ اداروں کو رجوع کیا جاتا ہے لیکن بجائے ان کو سننے یا عمل کرنے پر انکی ڈھٹائی کی جاتی ہے اور انہیں دھکے دے کر نکالا جاتا ہے، اور متعلقہ ادارے جبری گمشدگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ایک منظم منصوبے کے تحت بلوچ معاشرے کو تقسیم در تقسیم کی طرف لے جا رہا ہے، مخبر بھرتی کیے جا رہے ہیں، تاکہ ان کیلئے بلوچ نسل کشی اور آپریشنز کے رستے ہموار ہوں. بلوچستان میں آج لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے دربدر مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔