اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے ان سے مخاطب ہوکر کہا کہ پاکستان مقبوضہ بلوچستان کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی کارروائیوں میں بروئے کار ہے جس کے باعث نہ صرف بلوچ عوام میں ان کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی ہے بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے میں ان کے خلاف بین الاقوامی دباؤ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
ماما نے کہا بلوچ قومی مسئلہ کے حل کے لئے فوجی ذرائع اور دیگر طاقت کے بے دریغ استعمال کی پاکستانی ریاستی پالیسی اسٹیبلشمنٹ کی روایتی استعماری سوچ کی عکاسی کرتاہے، جو کہ پرامن جدوجہد کی شاندار کامیابیوں کی تاریخ و سچائی کو جھٹلانے اورحقائق سے فرار ہونے کی ان کی عاقبت اندیش روش کو ظاہر کرتاہے، بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے پاکستانی مقتدرہ کی اس روایتی استعماری سوچ اور پالیسی میں کسی مثبت تبدیلی نظر نہیں آرہا ۔ پاکستان کی غیر فطری وجود اور اس کی قبضہ گیرانہ پالیسی نہ صرف بلوچ قوم کے خلاف طاقت کے بے جااستعمال و انسانی حقوق کج خلاف ورزیوں کا باعث بن رہے ہیں ،بلکہ علاقائی وعالمی امن استحکام مذہبی رواداری اور جمہوری اقدار کے فروغ میں بھی بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا انتہا پسندی کی سرپرستی کےذریعے پاکستان نے علاقائی و عالمی امن و استحکام کو خطرات سےدوچار کردیا ہے اقوام متحدہ یورپی یونین، او آئی سی، نیٹو سمیت عالمی برادری کو چائیے کہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کے جارحانہ کاروائیوں اورناپاک منصوبوں کی روک تھا کے لئے موثر اقدام کریں تاکہ بلوچ قومی مسئلے کا منصفانہ حل نکلے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام ممکن ہوسکے۔