عدالت نے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ کے 2 مچلکوں کے عوض مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت منظور کی۔
مولانا ہدایت قتل، اقدام قتل اور تشدد پر اکسانے کے مقدمے میں جنوری سے قید ہیں۔
جماعت اسلامی کی قیادت نے سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کے توسط سے مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت بعد ازگرفتاری سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
دوران سماعت وکیل کامران مرتضی کادلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مولانا ہدایت الرحمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔
اس پر جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا۔
اس پر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہیں آیا تھا کی عدالتی احاطہ سے گرفتاری غیر قانونی ہوگی، یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کیا، عدالت نے عمران خان گرفتاری غیر قانونی اور انھیں اپنے حفاظت میں بھی رکھا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی اورانہیں تین لاکھ روپے کے دومچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پرایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان، شکایت کندہ اور مقتول پولیس اہلکار کے لواحقین کو نوٹسز جاری کے جواب طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ مولانا ہدایت الرحمان پر دوران احتجاج ایک پولیس اہلکار کو قتل کروانے کا الزام ہے۔