وڈھ میں مسلح جھڑپیں جاری،راکٹ کا گولہ آبادی میں جاگرا،دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کاآزادانہ استعمال ،17افرادزخمی ،کئی جگہوں پرشاہراہ بندکردی گئی،علاقے میں جنگ کاسماں، کشیدگی برقرار،اخترمینگل کودیوارسے نہ لگایاجائے،قومی اسمبلی ارکان کاخطاب،بلوچستان ہائی کورٹ نے حکومت بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی،بلوچستان کے پارلیمانی لیڈرزکااجلاس منعقد
ذرائع کے مطابق گزشتہ رات کے چند گھنٹوں کی وقفے کے بعد آج علی الصبح دوبارہ دونوں اطراف سےشدید فائرنگ شروع ہوگئی۔ بھاری ہتھیاروں اور دھماکوں کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔ جنگ کی شدتمیں بتدریج اضافہ ہوا۔ جانی نقصان کے خطرے کو رد نہیں کیا جاسکتا۔زرچین ، سنگوٹ ، بڈی ، وڈھ بازار میں مسلسل مورچہ زن افراد کا ایک دوسرے کے ساتھ جھڑپ جاری،وقفے وقفے سے شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ شہر میں شدید خوف کی فضا قائم ہوگئی ہے۔ تمام کاروباری و دیگر امور زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔جبکہ بی بی سی کے مطابق تین دنوں سے جاری مسلح جھڑپ اوربھاری ہتھیاروں کے استعمال سے 17 افرادزخمی ہوئے ہیں۔جبکہ گولہ لگنے سے مینگل کوٹ جہاں پرسرداراسدمینگل اور سرداراخترمینگل کے گھرواقع ہیں کونقصان پہنچاہے۔
بلوچستان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق وڈھ میں فریقین کے مابین زرچین میں دو طرفہ شدید فائرنگ کا تبادلہ جری رہا، شہر فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔دوسری جانب زرچین میں کمرے پر راکٹ گولہ لگنے سے کمرے کو شدید نقصان پہنچا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔
مخدوش صورتحال کے پیش نظر شہداء چیک پوسٹ سے دراکھالہ تک گاڑیوں کی آمدورفت مکمل بند ہے۔ روڈ کُھلنے اور سفر کرنے کی اجازت ملنے کے انتظار میں سینکڑوں لوگ سرِ راہ بے یار ومددگار رل گئے۔
اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے مسافروں کو نقصانات اور پریشانی سے بچانے کیلئے حفظ ماتقدم کے تحت شاہراہ بند کر دی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان سے آزاد رکن اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو دوبارہ 5سال کے لیے لیز پر دیا جارہا ہے، بلوچستان میں عوام کی حکومت کو بننے دیا جائے رکن اسمبلی محسن داوڑ نےکہا کہ وڈھ میں حالات خراب ہیں۔اختر مینگل کو دیوار سے لگایا جارہاہے۔اس کو روکا جائے۔ ہم 75سال سے گردش میں گھوم رہے ہیں۔علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی کے ایڈیشنل سیکر ٹری (مجالس )محمد ہاشم داوی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے وڈھ کی کشیدہ صورتحال کی بابت تمام پارلیمانی لیڈر کی نشست آج طلب کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں وڈھ میں 2 گروہوں میں تصادم اور مورچہ بندی کے معاملے پر بلوچستان ہائیکورٹ کوئٹہ نے حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی ہے ،وڈھ کی مخدوش صورتحال سے متعلق پیٹیشن پر دوسرے روز کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بینچ نے کی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ دونوں گروپوں کے قائدین کو پارٹی کیوں نہیں بنایا گیا؟
اس پر درخواست گزار امین مگسی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم عوامی مفاد میں آئے ہیں شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا کہ کیا آپ وکلا بھی انہیں پارٹی نہیں بنا سکتے؟
درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں مگر مقدمے کی نوعیت مفاد عامہ میں ہے آپ انہیں طلب کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں ہم بغیر پارٹی کے طلب نہیں کرسکتے، ہمارے پاس سوموٹو کا اختیارنہیں ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت بلوچستان میں امن بحال کرانے میں ناکام ہوچکی ہے، حکومت کا کام امن بحال کرنا ہے۔ عدالت نے وڈھ معاملے پر حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.