ملک گیر وکلاء رہنمائوں نے کہا ہے کہ حکومت اور سپریم کورٹ ہمارے مستقبل کو ایسی عدلیہ دینے چاہتی ہے جس پر کسی کو اعتماد ہی نہ ہو وکلاء اور عوام کا سپریم کورٹ پر اعتماد بحال ہونے کی ضرورت ہے ،سیاسی جماعتوں نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی عدلیہ کی تقسیم اداروں کو کمزور کررہی ہے۔
وکلا ون مین شو کے خلاف ہیںآئین کے آرٹیکل چھ کے تحت عمران خان پر چارج کیا جائے۔
تمام فیصلے خالصتا میرٹ پر ہی ہونا چاہئے ہیں ججز ، جنرلز اور بیوریو کریٹس کی ملازمت میں توسیع کو قانونی طور پر ختم کرنا ہوگا ۔یہ بات پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید،حسن رضا پاشا، امان اللہ کاکڑ، یاسین آزاد ، امان اللہ کنرانی، احسن بھون ، سید قلب حسن ، سینیٹر کامران مرتضیٰ،امجد شاہ ، عرفان قادر، احمد فاروق خٹک ،صلاح الدین احمد، حیدرامام رضوی، بشارت اللہ، زرباچا، سلیم لاشاری، اظہرعباسی، قاسم گاجزئی، راحب بلیدی، ملک عابدپانیزئی،عبدالمجید کاکڑ،عادل عزیز،یوسف مغل اورعبداللہ کاکڑنے ہفتہ کو بلوچستان ہائی کورٹ میں بلوچستان بارکونسل کے زیر اہتمام آئین کی بالا دستی پارلیمنٹ کی سپر میسی عوام کی حقیقی حکمرانی کے عنوان سے ملک گیر وکلاء نمائندگان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید، سابق صدر سپریم کورٹ بار یاسین آزاد نے کہا کہ آئین،پارلیمان اور قانون کی بالادستی کے لئے آواز اٹھانا قابل تحسین ہے سیاسی جماعتوں نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی عدلیہ کی تقسیم اداروں کو کمزور کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب سے آئینی بحران پیدا ہونے کی زمہ داری عدلیہ پرہے سپریم کورٹ کے ججز خود کہہ رہے ہیں کہ انکی اکثریت نے کیا فیصلہ دیا ادارے ایک دوسرے میں مداخلت کرینگے تو عوام متاثر ہوگی۔وکلا کنونشن سے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وکلا کو تقسیم کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہیں۔
سیاسی وابستگی سے نفرت نہیں کرنی چاہیے وکلا ون مین شو کے خلاف ہیں موجودہ چیف جسٹس کو تین سال کی توسیع دینے کی بات ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل چھ کے تحت عمران خان پر چارج کیا جائے ۔وکلاکنونشن سے سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وکلا نے ہمیشہ مشاورت سے فیصلے اور آمریت کو چیلنج کیا وکلا نے ہمیشہ جموریت اور آئین کی بات کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے نظام کو چلانے کے لئے ذاتی خواہشات کو دفن کرنا ہوگا وکلا اپنے ادارے کو غیر جانبدر رکھنا چاہتے ہیں بلوچستان نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی میں پہل کی ہے ۔وکلا کنوشن سے سابق صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وکلااپنی عدلیہ سے خود مختیاری مانگ رہے ہیں بلوچستان نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی میں پہل کی ہے ۔وکلا کنوشن سے خطاب کر تے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار سینٹر کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ دستور پاکستان کے تقدس کا کسی کو خیال نہیں ملک میں عوام کو حقیقی حکمرا نی نصیب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی مائیں آج بھی اپنی لخت جگرز کا انتظار کررہی ہیں عدالتوں نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی بہنوں کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی کوئی اس فیصلے کو مانتا نہیں سیاسی طور پر دو وزیر اعظم نااہل ہوئے لولی لنگڑی پارلیمان کے قانون کو بھی سٹے کردیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دستور پر کوئی عمل نہیں کرتا پارلیمنٹ ملک کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہے مجھے نہیں لگتا ہے کہ میری زندگی میں پاکستانی کو حقیقی نمائندے ملیں گے۔وکلا کنوشن سے سابق چیئر مین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس صاحبان کے کردار سے عدلیہ متنازعہ بنی پارلیمان کا حق ہے کہ آئین سازی کرے ۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل148 تھری کے تحت حکم امتناعی باعث تشویس ہے چیف جسٹس نے اداروں کی عزت کا خیال رکھیں قاضی فائر عیسیٰ کے فیصلے کو معطل کرنا قابل تشویش ہے ۔وائس چیئرمین پنجاب بار بشارت نے وکلاء کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی و معاشی حالات نازک ترین دور سے گزر رہے ہیںموجودہ دور میں سپریم کورٹ نے آئین سے بالاتر ہوکر آئین کی خلاف ورزی کی پارلیمنٹ سے پاس بل میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اکثریث رائے سے منظور ہونے والے بل پر آئین کے مطابق عملدرآمد کیا جائے جو قانون بنا ہی نہیں اس کو چیف جسٹس نے کیسے سٹے کردیاتمام بار کونسلز مطالبہ کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرے۔انہوں نے کہاکہ سینیارٹی کی بنیاد پر ججز تعیناتی عمل میں لائی جائے وکلاء کنونشن کو للکار کا نام دیتاہوں۔وکلا کنوشن سے خطاب کر تے ہوئے وائس چیئرمین خیبر پختون خواہ زرپاچا نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے شکار وکلا کیلئے پروٹیکشن بل خوش آئند ہے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں ججز کی تعیناتی کا منظم طریقہ کار بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کو ججز کی تعیناتی میں نظر انداز نہ کیا جائے ریٹائرڈ ججوں اور جرنیلوں کی تعیناتی پر محکموں میں پابندی ہونی چائیے ۔ کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے بلوچستان بار کونسل کے سلیم لاشاری ایڈووکیٹ ، راحب بلیدی ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجود بحران سپریم کورٹ کی وجہ سے ہے اگر سپریم کورٹ آئین کو پامال نہیں کرتی تو موجودہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کیسز کوئی صبح کے وقت نہیں سنتا لوگوں کے رات کو کیسز سنے جارہے ہیںچیف جسٹس کو موجود معاملے سے الگ رکھنا چاہئے تھا۔ اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے سندھ ہائی وائس چیئرمین عارف عباسی نے کہا کہ اگر کوئی کہتاہے آپ میرا کیس نہ سنے تو ججز کو چاہئے کہ وہ کیس نہ سنے موجودہ صورتحال میں لارجر بینچ بنانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی کیس 73فیصدکیس ایک ہی بینچ کے پاس بھیجے جارہے ہیںسیاسی کیس ایک ہی بینچ پر کیوں بھیجے جارہے ہیں ۔وکلاء کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ وائس چیئرمین عادل عزیز نے کہا کہ موجود حکومت اور سپریم کورٹ ہمارے مستقبل کو ایسی عدلیہ دینے چاہتی ہے۔
جس پر کسی کو اعتماد ہی نہ ہو وکلاء اور عوام کا سپریم کورٹ پر اعتماد بحال ہونے کی ضرورت ہے اگر کوئی کہتاہے میں اس جج کے پاس اپنا کیس نہیں لانا چاہتاتو جج جو کیا ضرورت کہ وہ کیس سنے ہم سب وکلاء قیادت کے ساتھ ہیں اسلام آباد وکلاء ہارون رشید و دیگر قیادت کے فیصلے کی مکمل حمایت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء اورعوام کاسپریم کورٹ پراعتماد بحال ہونے کی ضرورت ہے،ہم وکلاء قیادت کے ساتھ ہیں، ہارون رشید ودیگر قیادت کے فیصلے کی حمایت کرینگے۔اس موقع پر 13نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہاگیا کہ وکلاء نے ہمیشہ آئین کی بالادستی ،عدلیہ کی آزادی کا ساتھ دیا ہے جبکہ فیصلے کر نے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے ریاست کے تمام ادارے ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اپنی حدود میں کام کریں ،اعلامیے کے مطابق پنجچز کی تشکیل ،سوموٹو کااختیار، کیسز کی تاریخ کے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپر یم کورٹ کے 8رکنی بنچ کی جانب سے قانون کے لاگو ہونے سے قبل ہی اس پر عملدآمد روکنا پارلیمنٹ کی قانون سازی کے آئینی اختیار میں مداخلت ہے۔
کنونشن نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز سے آپسی تفریق کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ججز ادارے اور قوم کی خاطر آپسی اختلافات ختم کریں، اعلامے میں جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کا مطالبہ ججز کی تعیناتی کے معیار کے لئے رولز کی تشکیل کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔ اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کو سیاسی تنازعات میں احتیاط برتتے ہوئے کسی خاص ایجنڈا یا پالیسی کا حصہ نہیں بننا چاہیے ،سپریم کورٹ میں ججز کی خالی آسامیوں کو فوری طور پر پر کیا جائے ،کنونشن نے ججز پر الزامات اور انکے اور انکے خاندانوں کے فونز کی وائر ٹیپنگ کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ،کنونشن میں سپریم جوڈیشل کونسل کو فعال کرنے، ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کروانے، سپریم کورٹ میں مخصوص کیسز کے لئے مخصوص پنجز کی تشکیل نہ کرنے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدآمد کرنے اور سینارٹی کے اصول کی خلاف ورزی پر نیا پنج بنایا جائے ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.