بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈیرہ غازیخان زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر حامد بلوچ منعقد کیا گیا جس میں وائس چئیر پرسن شبیر بلوچ مہمان خاص اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل رفیق بلوچ بطور اعزازی مہمان شریک ہوئے۔ اجلاس میں مرکزی سرکیولر, زونل سابقہ رپورٹ, تنقیدی نشست, تنظیمی امور, عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ کے ایجنڈے میں حامد بلوچ زونل صدر اور آصف بلوچ جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وائس چئیرپرسن نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا دارومدار اس کے نوجوان طبقہ بالخصوص طالبعلموں کا اپنی قومی زمہ داریوں کے ادراک سمیت ان کے شعور سے وابستہ ہے۔لیکن قومی شعور کو پروان چڑھانے کیلیے لازم ہے کہ فکری اور شعوری حوالے سے نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وہ نیشنلزم کے نظریے سے وابستہ ہوں. آج بلوچ جہاں کہیں بھی آباد ہیں وہ اپنے تاریخ اور اپنے کی بقا کے حوالے سے انتہائی حساس ہے اور اس حساسیت کو قائم رکھنے کا واحد فورس نینشلزم ہے۔بساک آج بلوچ نینشلزم کےنظریہ کا پیروی کرتے ہوئے اپنے ممبران سمیت بلوچ طالبعلموں کی رہنما طلبا تنظیم کے حیثیت سے فعال کردار ادا کرنے کی انتھک جدوجھد کررہی ہے۔جس کا سہرا تنظیمی ساتھیوں کے سر جاتا ہے جن کی بدولت آج تنظیم بلوچستان کے تعلیمی اداروں سمیت ملک کے دوسرے حصوں کراچی, بالخصوص ڈیرہ غازیخان جیسے بلوچ اکثریت علاقوں تک کامیابی سے اپنے نظریے کو طالبعلموں تک پہنچانے سمیت انہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کررہا ہے۔
انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچی اور براہوی زبان کی ترویج اور بلوچ طالبعلموں کو ایک بہترین لٹریچر مہیا کرنا ہمیشہ سے ہماری خواہش اور قومی ضرورت رہی ہے۔ آج نوشت میگزین کی صورت میں ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تنظیمی ساتھیوں اور بلوچ طالبعلموں کی تربیت اور ان کے سرکلز میں نوشت ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ نوشت آج بلوچ طالبعلموں کے سیاسی بحث مباحثوں کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے۔ نوشت میگزین کی بدولت آج بلوچ طالبعلموں میں اپنے مادری زبانوں میں لکھنے اور پڑھنے کا رواج تیز سے بڑھ رہا ہے۔
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل رفیق بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازیخان شہر سمیت اس سے ملحقہ علاقوں میں تعلیم کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ غازی یونیورسٹی اور چاکر رند انجینئرنگ یونیورسٹی میں آج تک ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ سمیت دوسرے بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں ۔تونسہ شریف میں یونیورسٹی اور راجن پور میں کوہ سلیمان یونیورسٹی محض اعلان ہی ثابت ہوئے۔شہر سے ملحقہ بلوچ علاقوں خاص کر ٹرائبل ایریاز میں سکول غیر فعال اور اساتذہ غیر حاضر رہتے ہیں۔ان تمام تر رکاوٹوں اور سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں طلبا کے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان سمیت پنجاب میں زیر تعلیم بلوچ طلبا خوف کے سائے میں جی رہے ہیں حالیہ چند عرصے میں طالبعلموں کی اغوا نما گرفتاریوں سمیت انکی پروفائلنگ کی جارہی ہے. جس سے طلبا سمیت والدین بھی تشویشناک صورتحال سے دوچار ہیں۔لیکن ان تمام تر مسائل کےباجود تنظیمی ساتھیوں پہ فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ مایوسی کا شکار ہونے کے بجائے بلوچ طالبعلموں کی آواز بنیں۔ کیونکہ علم ہی وہ راستہ ہے جس سے لیس ہوکر بلوچ طالبعلم آج کے جدید دور میں اپنے قوم کو ان تاریکیوں سے نکال سکتے ہیں۔
اجلاس میں مختلف ایجنڈے زیرے بحث رہنے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں نئی زونل کابینہ کا چناؤ عمل میں لایا گیا جس میں حامد بلوچ زونل صدر، وقار بلوچ نائب صدر،آصف بلوچ زونل جنرل سیکرٹری،شفیق بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور مہروز بلوچ زونل انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔رفیق بلوچ نے نئے منتخب عہدیداران سے حلف لیا جس میں زونل زمہ داروں نے تنظیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.