اطلاعات کے مطابق بلوچی زبان کے عظیم شاعر مبارک قاضی تربت میں انتقال کرگئے۔
زرائع کے مطابق وہ تربت میں بابو عالم کے ہاں مہمان تھے جہاں رات گئے ان کا انتقال ہوا۔
مبارک قاضی کے انتقال کی تصدیق بلوچی زبان کے جوان سال شاعر اصغر محرم نے کی، انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ شب بابو عالم کے گھر پر سنگانی سر میں ہی انتقال کرگئے۔
خیال رہے مبارک قاضی نے اہنے انتقال کے حوالے سے پیش گوئی اسی ہفتے قطب الغیظ میر ساگر کو لکھے گئے ایک ادبی خط میں کی تھی جس میں اپنی ناتوانی کا زکر کرتے ہوئے قاضی مبارک نے لکھا تھا کہ وہ اب بہت کمزور پڑگئے ہیں بلکہ بعض اوقات بستر سے بھی نہیں اٹھ سکتے اور کھانے پینے میں بھی دل نہیں کرتا۔
مبارک قاضی 24 دسمبر 1956 کو بلوچستان کے علاقے پسنی میں پیدا ہوئے،مبارک قاضی جنہیں بلوچی ادب میں محبت سے ابا قاضی کا لقب دیا گیا تھا شاعری کی دنیا میں ایک الگ پہچان کے مالک تھے۔
مبارک قاضی کی شاعری نے نصف صدی تک بلوچی ادب کو متاثر کیا، وہ اگلے کئی صدیوں تک بلوچی ادب اور زبان کی خدمت کے ساتھ ساتھ بلوچ تحریک پر اپنی شاعرانہ استقامت کے باعث یاد رکھے جائیں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.