بلوچستان پیس فورم کے سربراہ سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ قومی، شناخت اور وجود کے تحفظ قومی وقار کی سر بلندی کیلئے ایک منظم سوچ کو اجتماعی خطوط پر استوار کرکے ہی بحرانوں سے نکلا جاسکتا ہے۔ نوجوان قومی بیداری اور شعور کیلئے تعلیم حاصل کرکے علم کے دریچے میں صوبے کو درپیش بدترین اخلاقی، سیاسی، سماجی و قومی زوال کی وجوہات کا تعین کرکے اجتماعیت کی سوچ اور فکر پر متحد ہوکر اس سوچ کوآگئے بڑھائیں ۔یہ بات انہوںنے گزشتہ روز علم دوست مکتبہ فکر کی جانب سے بلوچستان پیس فورم کو کتابوں کا تحفہ دینے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہاکہ ہماری سرزمین کے لوگ آج جس تاریخی بحران سے گزرہے ہیں اس بحران کو ریاست اور اس کے پروردہ لوگوں نے اپنے ذاتی و طبقاتی مفادات کیلئے ایجاد کیا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے وطن میں قومی ، سیاسی و اخلاقی زوال نمایاں ہوچکا ہے، اخلاقیات دور دور تک کہیں دیکھائی نہیں دے رہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میںجاری سیاسی بحران میں سیاسی جماعتیں کہیں نظر نہیں آرہی ہیںیہ چھوٹے چھوٹے سیاسی گروہ اپنے طبقاتی اور گروہی مفادات کیلئے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر اپناوقت گزاررہے ہیںایسے میں بحیثیت قوم ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنا رشتہ کتاب کیساتھ جوڑ کر علم کی روشنی میں آئندہ آنے والے دنوں میں اپنی قومی شناخت ، قومی وجود اور وقار کو بلند رکھنے کیلئے معاشرے میں ایک نئی سوچ پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کی اس طرح سے ذہن سازی کی گئی ہے کہ تعلیم صرف نوکری یا ملازمت حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے مگر ایسا قطعاً نہیں نوجوانوں کو چائیے کہ وہ قومی بیداری اور شعور کیلئے تعلیم حاصل کرتے ہوئے علم کی روشنی میں اپنے آئندہ کا تعین کرتے ہوئے بلوچستان کو درپیش بحرانوں سے نکالیں ۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلوچستان پیس فورم کے پلیٹ فارم سے بلوچستان میں کتاب دوست تحریک چلانے کا مقصد اس سرزمین کیساتھ جو زیادتیاں اور جبر ہورہا ہے اس کا مقابلہ علم کے ذریعے کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ آئندہ نسلوں کے وقار، قومی وجود کے تحفظ کیلئے بلوچستان میں ایک منظم سوچ کو اجتماعی خطوط پر استوار کرکے اس سوچ کے ذریعے بحرانوں سے نکلنا ہوگا۔ انہوںنے حقیقی سیاسی کارکنوں، طلباءو نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ علم کے دریچے میں بلوچستان کو درپیش بدترین اخلاقی، سیاسی، سماجی و قومی زوال کی وجوہات کا تعین کرکے اجتماعیت کے سوچ اور فکر پر متحد ہوکر اس سوچ کو مزید فروغ دیں ۔