کوئٹہ :
سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان نے کہاہے کہ بلوچستان میں ایجاد کئے گئے طبقے نے ذاتی و گروہی مفاد کیلئے صوبے کو ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
پندرہ سالوں تک سی پیک کے گن گاکر بلوچستان کے ساحل کو گروی رکھا گیااوریونیورسٹی لاہور میں بن رہی ہے۔
ریکوڈک کے تین سو بلین ڈالر کے قیمتی ذخیرہ کو اسمبلی کے پراسرار اجلاس میں فروخت کیا گیا۔
صوبے کے وہ سیاسی کارکن اور دانشورجو بلوچستان کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں وہ آگئے بڑھیں تو کہیں نہ کہیں معاملات بہتری کی طرف جاسکتے ہیں۔
ریکوڈک کی سرزمین جہاں تین سو بلین ڈالر کے قیمتی ذخائر صرف ایک مقام پر موجود ہیں صوبے کی آئندہ نسلوں کے اس وسیلہ کو بھی فروخت کردیا گیا ہے ۔