سینئر سیاست دان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکر ی رئیسانی نے وڈھ کی کشیدگی اور تنازعے سمیت خون ریزی کی روک تھام کیلئے کہا کہ ان حالات کو بہتر بنانے کیلئے مصالحتی جرگے اور ہمارے ساتھ تعاون کریں دونوں جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جر گے کوفریقین قوانین کے مطابق اختیار دیں تاکہ اس کا مستقل بنیادوں پر پرامن حل نکالا جاسکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وڈھ کی کشیدہ صورتحال پر اپنے جاری کر دہ ویڈیو پیغام میں کیا ہے،
نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا کہ ہمیں فوری طور پروڈھ کے تنازعے کا قبائلی طور پر حل نکا لنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وڈھ کے حالات کچھ عرصے سے کشیدگی اختیا ر کرگئے تھے اور تنازعہ بڑھتا گیا اور یکم محرم کو کشیدگی میں اضافہ ہوا،
اور دونوں جانب لو گ مسلح ہو کر مورچہ زن ہو گئے اور ایک دوسرے پر فائرنگ کی صوبے کے حالات کی بہتری کے حوالے سے ہمیں کردار ادا کرنا ہو گا یہاں راتوں رات پارٹیاں بنتی ہیں اس صورتحال میں ہماری اور ہماری خاندان کی ذمہ داری بنتی تھی۔
کہ اس صورتحال کا ادارک کرتے ہوئے اس کو روکنے کے لئے کوشش کرتے،
حالانکہ پہلے ہی بلوچستان قبائلی تنازعات کی وجہ سے بہت نقصان اٹھا چکاتھا اور خونی تنازعے کے حل کیلئے ہمارے پاس قبائلی قوانین موجود ہیں،
اور ان قوانین کے تحت مسائل کا حل جلدی ممکن ہو تا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بحران سے نکلنے کیلئے صدیوں سے پرامن کوششیں ہوتی رہی ہے میری سیاسی کارکنوں دانشوروں اہل قلم سے درخواست ہے کہ وہ نکلیں اور دونوں فریقین سے جنگ بندی کیلئے اپنا کردار اد ا کریں۔
اس صورتحال پر چیف آف سراوان نواب محمد اسلم رئیسانی اور میں دیگر قبائلی معتبرین وڈھ گئے،
اور دونوں فریقین سے ملاقاتیں کی اور مصالحتی کمیٹی کے ذریعے جنگ بندی کیلئے کو شش کی اس کے بعد دوبارہ ہم لوگ تنازعے اور خون ریزی کو روکنے کیلئے پانچ دن وہاں رہے ۔
دونوں فریقین مصالحتی جرگے کو مکمل اختیار دے تاکہ قومی قوانین کو اس کشید گی کو روکنے کیلئے موثر کوششیں کی جا سکے کیونکہ مصالحتی کمیٹی کے سربراہ وڈیرہ غلام سرور اور دیگر نمائندے دونوں فریقین سے رابطے میں ہے۔
گزشتہ روز نواب محمد اسلم رئیسانی نے سردار اختر جان مینگل اور میر شفیق الرحمن مینگل سے بات کی تاکہ تنازعے اور معاملات کو مصالحتی جر گے کے ذریعے حل کیا جا سکے۔
ان نے علاقے کے سادات علما کرام اور معتبرین سے اپیل کی ہے کہ تنازعے کے حل کیلئے تعاون کریں۔
دونوں فریقین جرگے کو اختیار دیں تاکہ مسلئے کے مستقل حل کیلئے کسی کو اعتراض نہ ہو ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔
کہ اس خو ن ریزی کی روک تھام کیلئے اپنا کر دار ادا کر یں اس میں قوم سیا سی قبائلی سطح پر کردار ادا کر نا ہو گا۔
کیونکہ بلوچستان پہلے ہی تنازعات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے قو می قوانین کے تحت جر گے میں کم وقت میں ہوگا،
عدالتوں میں سالہ سال کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔
اس لئے میں سمجھتا ہو اس سرزمین سے محبت کرنے والا باسی صوبے میں امن اور قبائلی تنازعات کے خاتمے کیلئے نواب محمد اسلم رئیسانی اور جرگے کے ساتھ تعاون کریں اور دونوں فریقین جر گے کو مکمل اختیا ر دیں تاکہ کشیدگی کو ختم کیا جا سکیں ۔