کوئٹہ:
بلوچستان کے مسائل ایک سال میں 100فیصد حل نہیں ہوں گے لیکن ابتدا کی جاسکتی ہے جب تک ہمیں مکمل یقین نہیں ہوجاتا کہ حکومت ہمارے تحفظات دور نہیں کر پا رہی ہے تو مجبوراً ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا- موجودہ حکومت ایک سال چلے یا پانچ مہینے ہم حکومت کے ساتھ ہیں چاغی نوکنڈ ی میں احتجاج کرنے والوں پر گولی نہیں گولیاں چلائی گئی ہے ملوث ملزمان کو جوڈیشل کمیشن کے تحت سزا دی جائے-
ان خیالات کا اظہار سردار اختر جان مینگل نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ہماری شکایتیں نہیں ہیں بلکہ پورے بلوچستان کی ہیں اور یہ آج کی نہیں روز اول سے ہیں- موجودہ حکومت کو تشکیل دینے میں یا سابقہ حکومت کی روانگی میں کوئی اس میں شک نہیں ہے کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں نے مل کر سابقہ حکومت کی خاتمے میں کامیاب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہم نے باعزت طور پر رخصت کرنے کی کوشش کی ہے- بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کے وقت کوئی شرط نہیں رکھی تھی کیونکہ یہ ایسا مرحلہ تھا جہاں ہم نہیں چاہتے تھے کوئی ایسا شرط رکھیں جس سے ہمارے اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے میں دشواری پیدا ہو جس دن عمران حکومت کا خاتمہ ہوا اور میاں شہباز شریف نے وزارت اعظمیٰ کا حلف اٹھایا اسی دن ہم نے بلوچستان کے مسائل جو آج کے نہیں دیرینہ ہیں وہ مسائل ہم نے گزشتہ حکومت کے سامنے بھی رکھے تھے سابقہ حکومت میں ہمیں کابینہ میں شامل ہونے کی بار بار آفر کی گئی ہم نے کہا کہ ہمارے لئے وزارتیں اتنی اہم نہیں ہے ہمارے لئے بلوچستان کے مسائل اہم ہیں-
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا پتہ نہیں کہ اپنی پانچ سال مدت پوری کریں گی یا پانچ مہینے چلے گی کچھ پتہ نہیں ہے چاغی نوکنڈی میں بلوچ نوجوانوں کا خون بہایا گیا ہے جن کا گزربسر ایران اور افغان بارڈر سے ہوتا ہے بلوچستان میں نہ تو کوئی صنعتیں ہے اور نہ ہی روزگار کے دوسرے مواقع ہیں افغانستان ایران سے ہمارے لوگ خورونوش کی اشیاء لاتے اور لے جاتے ہیں- ہم حکومت کے ساتھ ہیں لیکن ہماری روایتیں اور کچھ اصول ہیں جس پر ہم کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں- وزیراعظم پاکستان چاغی نوکنڈی واقعے میں ملوث افراد کے خلاف جوڈیشل کمیشن انکوائری تشکیل دے کیونکہ ایک گولی نہیں چلی بلکہ گولیاں چلائی گئی ہیں اور کمیشن کے سامنے ان ملوث ملزمان کو پیش کیا جائے اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو کمیشن کے تحت سزا دی جائیں اگر کمیشن کے سامنے جرم ثابت نہیں ہوتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
Courtesy: Daily Intekhab