انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت جو علاقے سرد شمار ہوتے ہیں وہاں بھی درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ سے اوپر ہے اور گرم علاقوں میں درجہ حرارت 50 کے قریب ہے جبکہ کوئٹہ دارالخلافہ ہونے کے باوجود لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہے۔
بلوچستان میں زرعی شعبے سے وابستہ عوام کا معاشی قتل عام کیا گیا اور شدید گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو زندہ جلانے جیسے اقدام کئے جارہے ہیں-
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے عوام ویسے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ سے دوچار ہیں لیکن اب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، ٹرپنگ اور کم وولٹیج نے مزید تباہی مچادی ہے۔ بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا جائے اور عوام کو سکھ و سکون فراہم کیا جائے۔