اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن یونیورسٹی آف تربت نے یونیورسٹی کے مین کیمپس میں حالیہ پیش آنے والے واقعے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
صدر اساٹ، ڈاکٹر عدنان ریاض نے حالیہ دنوں طلبہ کی جانب سے کلاسوں کے بائیکاٹ اور یونیورسٹی کے مین گیٹ کو بند کرنے کے واقعہ کی شدید اور سخت الفاظ میں مْذمت کی، اور کہا کہ یہ انتہائی گھمبیر اور فوری حل طلب مسئلہ ہے۔
اساٹ نے خبردار کیا ہے کہ کلاسوں کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ انتہائی سنگین ہے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے درس و تدریسی عمل کو شدید نْقصان پہنچ سکتا ہے۔
چار ہزار طلبہ و طالبات کے پڑھنے کی خواہش کو چھ طلبہ کے رحم و کرم اور من مانیوں پہ چھوڑ دینا قابلِ قبول نہیں۔ ایسی حرکتوں سے ناصرف طلبہ کے قیمتی وقت کا ضیاع ہو رہا ہے، بلکہ ایسے واقعات اْن کے تعلیمی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
اکیڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے احتجاج پے بیھٹے طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی کے دو سینئیر خاتون فیکلٹی ممبران کے ساتھ اْن کے ناروا سلوک کی شدید مْذمت کی، اور کہا کہ اساٹ اپنے کسی بھی اْستاد کے ساتھ برتے گئے ایسے رویے کو قطعی برداشت نہیں کریگی، اور یونیورسٹی کے اْستادوں کی وقار اور عزت کو برقرار رکھنے ہر مْمکن حد تک کوشش کریگی۔
یونیورسٹی کے حدود کے باہر سیاسی پارٹیوں کے بھی اِن واقعات میں مْلوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جو کہ یونیورسٹی کو مزید کمزور کرنے کے مْترادف ہیں۔
اساٹ نے یونیورسٹی میں مْختلف مسئلوں پر بنائے گئے باڈیز اور کمیٹیوں پر اعتماد رکھنے کی ضرورت پہ زور دیا اور کہا کے ایسے اِداروں کو احتساب کے مضبوط نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔
دوسری جانب تربت یونیورسٹی کی انتظامیہ کچھ اہم اور فوری مسئلوں کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان میں ہاسٹلوں اور کلاسوں کی غیر مْعینہ مْدت کے لیے بندش جیسے مسئلے شامل ہیں۔
اساٹ جلدبازی میں لیے گئے ایسے کسی بھی فیصلے کی حمایت نہیں کرتا۔ اساٹ ہاسٹلوں اور یونیورسٹی میں تدریسی عمل کو جلد از جلد دوبارہ کھولنے کی پْرزور حمایت کرتا ہے، تاکہ مزید وقت کی ضیاع سے بچا جا سکے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.