:کوئٹہ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں چمالنگ تعلیمی پروگرام کے تحت کوہلو کے طالبعلموں کو ملنے والے تعلیمی وضائف میں کرپشن اور اقرباء پروری پر انتہائی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اسے مقامی طالبعلموں کی حق تلفی قرار دیا ۔
ترجمان نے کہا ہے کہ چمالنگ تعلیمی پروگرام 2006 میں شروع کی گئی جس کے تحت کوہلو کے مقامی طالبعلموں کو اندرون ضلع و دیگر پرائیوٹ اسکولوں میں مفت تعلیم دینا تھا لیکن بدقسمتی سے یہ تعلیمی پروگرام کچھ سال بعد کرپشن کا شکار ہوا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ایک من پسند اور سفارش پر سکالرشپ دینے والے شخص کو اس تعلیمی پروگرام کا سیکریٹری بناکر براہ راست سیاسی پارٹیوں کے لوگوں کو سلیکشن کمیٹی ممبر بنایاگیا ہے جسکی وجہ سے مستحق طالبعلموں کے ملنے والے تعلیمی نشستیں فروخت کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاتعلیمی پروگرام کے تحت طالبعلموں کو ملنے والے نشستوں پر سفارش عروج پر ہے۔پنجاب اور کوئٹہ کے کچھ تعلیمی اداروں میں کوہلو کے طلباء کے لیے مخصوص کیے گئے نشستوں پر کوہلو کے بجائے دیگر اضلاع کے طلبہ کو پڑھایا جارہا ہے جو سراسر حق تلفی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اس تعلیمی پروگرام کے تحت کوہلو کے پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے وضائف بندکیے گئے ہیں۔اوراسکول انتظانیہ کی جانب سے اسکالرشپ پر پڑھنے والے طلباء سے فیس وصول کیے جارہے ہیں۔ چمالنگ پروگرام میں کرپشن کے خلاف گزشتہ ماہ مارچ کو بی ایس او کوہلو زون کی جانب سے احتجاج بھی ریکارڈ کیا گیا لیکن یقین دہانی کے باوجود بھی نوٹس نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت چمالنگ تعلیمی پروگرام کے سیکریٹری کو فوری طور پر ہٹاکر غیر جانبدار شخص کو اس کی جگہ تعینات کرے اورسیاسی اثر و رسوخ ختم کرکے غیرجانبدار لوگوں کو سلیکشن کمیٹی میں بٹھائے بصورت دیگر اس معاملے پر تنظیم کی جانب سے بلوچستان بھر میں شدید احتجاج کی کال دی جائیگی۔