کوئٹہ:
کوہلو کے آل طلباء الائنس نے پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوان گزشتہ کئی دہائیوں سے سماجی پسماندگی کا شکار ہیں، بلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان شدید احساس کمتری اور مایوسی و اضطراب میں مبتلا ہیں، 1974 میں بننے والی کوہلو انٹر گرلز کالج اب تک غیرفعال ہے جس میں درس وتدریس کا فعال ہونا تو دور کی بات ہے
اب تک عمارت بھی مکمل نہیں ہوا ہےجبکہ علاقے میں کھیل کی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
آل طلباء الائنس نے پریس کانفرنس میں کہاہے کہ پی ایس ڈی پی 22-2021 میں منظور شدہ پبلک لائبریری جو کہ تحصیل آفس میں زیر تعمیر تھا جو کہ اب تعمیر کے آخری مراحل میں ہے، لیکن اب نومنتخب ڈسٹرکٹ چیئرمین اور وائس چیئرمین کی جانب سے پبلک لائبریری کو آفس بنانے کا افسوسناک فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کا دفتر ڈی سی آفس میں واقع ہے جہاں سابقہ منتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین استعمال کرتے آ رہے ہیں۔
طلباء الائنس نے ڈپٹی کمشنر کوہلو اعجاز احمد جعفر و دیگر حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ اس کا نوٹس لے کر کوہلو پبلک لائبریری کو نوجوانوں کے لیے جلد از جلد فعال کریں۔
طلباء الائنس کا کہنا تھا کہ ہماری پریس کانفرنس مکمل غیر سیاسی ہے اور یہ طلباء الائنس کےمشترکہ موقف کی ترجمانی ہے،جلد لائبریری کے لئے کوہلو میں ایک آگاہی مہم چلائی جائے گی، اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو احتجاج کا راستہ اپنایاجائے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.