تحریر: زبیر بلوچ
مشہور فلسفی فریڈرک اینگلز نے کہا تھاکہ ایک وقت ایسا آئے گا جب انسانیت کے پاس صرف دو راستے ہوں گے جس میں ایک راستہ بربریت کا راستہ ہوگا۔ آج بلوچ من حیث القوم ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہے ۔ ایک ایسے دورائے پر کھڑا ہے ۔ ان کے پاس بھی دو راستے ہیں ۔ حقیقی قومی و طبقاتی جدوجہد جو نجات کا واحد راستہ ہے ۔ یا بربریت مصلحت پسندی موقع پرستی بے ایمانی قوم اور وطن فروشی کا راستہ ۔جو تاریکی اور گمراہی کا راستہ ہے ۔
بلوچ عوام بالخصوص بلوچ نوجوانوں کو نجات کے درست راستےپر چل کر ایک نئے سائینسی بلوچ سماج کی تعمیر و تشکیل کوممکن بنانا ہے۔
‘ ‘ بقول لینن کے لوگ سیاست میں دھوکہ دہی اور خود فریبی کا ہمیشہ شکار رہے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ وہ تمام اخلاقی، مذہبی، سیاسی اور سماجی فقروں، اعلانات اور وعدوں کے پیچھے کسی نہ کسی طبقے یا دوسروں کے مفادات تلاش کرنا نہ سیکھ لیں۔‘ ‘
عین یہی تناظر بی ایس او کے کچھ سابق عہدہ دار پیش کر رئے جو صرف اور صرف دھوکہ دیہی اور خودفریبی کے شکار ہیں ۔ باپ اور دیگر چند ایک پارٹیوں کی اسپانسرشپ اور پارٹنرشپ سے تشکیل دی گئ ایکس ٹولہ جس کو بی ایس او ایکس کیڈر نامی ٹولے کا ٹیگ لگا دیا گیا ہے کا اکٹھ قومی تنظیم کے سابق قیادت پر مشتمعل ان کنارہ کش مایوس اور مایوسی پھیلانے والوں پر مشتمل ہے جو ہر وقت بلوچ نوجوانوں میں منظم طریقے سے قومی سیاست اور جدوجہد سے بددل کرنے میں پیش پیش رئے ہیں ۔ اسپانسرڈ پروگرام منعقد کرنے کے لیے ایک ایسے وقت کو چنا گیا ہے جو بلوچ سیاست اور مستقبل کے لیے ایک غیر معمولی اور انتہائی اہمیت کا وقت ہے ۔ جب بیرک گولڈ کمپنی بلوچ سرزمین اور راجی مڈی کو تاراج کرنے مادر وطن کے سرحدوں کے اندر گھس آئی ہے ۔ جس وقت ہم یہ سطور لیکھ رئے ہیں وہ بلوچ راجی مڈی کے پچاس فیصد کے مالک بن چکے ہیں اور بلوچستان صرف پچیس فیصد کا حق دار ٹھہرائے گا ۔ غیر ملکی کمپنی کو بخوبی علم ہے کہ بلوچ نوجوان قومی مرضی منشا کے بغیر کوئی غیر ملکی معاہدہ قبول نہیں کریں گے ۔ قومی مڈی کے دلالی کرنے میں شامل تمام پارٹیاں قومی جرم کے مرتکب ہوچکے ہیں ۔ان کے ساتھ اکٹھ کرنے قومی تنظیم کے تقدس اور کریڑبلیٹی پر سوالیہ نشان ہے ۔ نہ صرف تنظیم کے کریڑبلیٹی پر سوال ہے بلکہ وہ حلف جو تنظیم کے کے ممبر بنتے وقت اٹھایا گیا تھا ان کے ساتھ دھوکہ فراڈ اور کھلی کھلواڈ ہے ۔
بی ایس او نے مادر علمی کی حثیت سے بلوچ سیاست سماجیات اور ہر سنجیدہ حلقے میں اپنی مسلسل اور ناقابل مصلحت جدوجد اور قربانیوں کی وجہ سے اپنی قدر عزت اور منزلت بنائی ہے ۔ بی ایس او کے کیڈر وہ ہیں جن کا دل بلوچ وطن کے ان ماؤں بہنوں بچوں کے ساتھ دھڑکتی ہیں جو کئ عشروں سے گھر کے چوکاٹ پر بھیٹھے اپنے پیاروں کے راستے تک رئے ہیں ، بی ایس او کے کیڈر وہ ہیں جو اپنے قومی تنظیم کے حلف کے پاسداری کرتے ہوئے مادر وطن کے ننگ و عزت اور تحفظ کے لیے اپنے قیمتی سروں اور نگرائیں ورنائی کا نظرانہ پیش کرتے رئے ہیں ،بی ایس او کے کیڈر وہ ہیں جن پر بلوچ راج کو ہمیشہ فکر اور ناز رئے گی جو قومی غلامی محکومیت اور قومی استحصال کے خلاف سینہ سپر ہیں ،جن کے بلند حوصلے ناقابل تسخیر عزم اور ناقابل مصلحت جدوجہد تاریخ کے پنوں میں ہمیشہ سنہرے حروف میں سینہ بہ سینہ انے والے نسلوں کو ماں کی لوری کی طرح یاد رئیں گے ۔
ایکس کیڈر مڈل کلاس کا وہ طبقہ ہے جو آئیندہ الیکشن میں ایک اچھے چراگاہ کی تلاش میں ہے۔
‘‘ ایسےموقع پر کارل مارکس کا یہ جملہ صادق آتی ہےکہ مڈل کلاس وہ طبقہ ہے جن کے پیر کیچڑ میں اور سر آسمان میں ہے ۔‘‘
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.