پنجگور میں سیکورٹی فورس کی شاہو کہن میں گھر میں چھاپے کے دوران دو بھائیوں کی گرفتاری کیخلاف ان کے خاندان کی جانب سے پنجگور سی پیک روڈ کو بلاک کرکے دھرنا دیا گیا، جس کی وجہ سے تربت، گوادر، کوئٹہ کراچی ودیگر اضلاع جانے اور آنے والی سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں جس کی وجہ سے مسافروں سمیت خواتین بچوں و ضعیف العمر حضرات کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ آخری اطلاعات تک مظاہرین کی جانب سے سڑک بند رکھی گئی تھی۔ 11 جون کو رات ایک بجے سیکورٹی فورسز گھر میں گھس کر دو سگے بھائیوں ارشاد و شرافت پسران محمد عوض کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے کہا تھا کہ ہم انہیں چند گھنٹے بعد واپس گھر لے آئیں گے، لیکن دو دن گزر جانے کے بعد بھی انہیں نہیں لایا گیا۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر پنجگور عبدالرزاق ساسولی نے احتجاجیوں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہیں بازیابی کیلئے یقین دہانی کرائی لیکن لواحقین نے احتجاج کو بازیابی سے مشروط کردیا۔ اس موقع پر آل پارٹیز و سول سوسائٹی کے رہنما بھی دھرنے میں موجود تھے۔
شرافت علی گوادر کوسٹل ہاہی وے میں کانسٹبل کی ٹریننگ کررہا ہے جو کہ ایک دو دن کیلیۓ گھر آیا تھا اور ارشاد درزی کا کام کرتا ہے-
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کے جان ومال کا تحفظ کرے- پنجگور میں شہریوں کو دن دہاڑے اغوا کیا جاتا ہے اور معاملہ نامعلوم کے گلے میں ڈال کر با آسانی راہ فرار اختیار کر دیا جاتا ہے- انہوں نے کہا کہ احتجاج اس وقت ختم کریں گے جب تک انہیں بازیاب نہیں کیا جائے گا۔