کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو بلوچستان کے لوگوں اور یہاں کے مسائل کی بجائے وسائل سے سروکار ہے- بلوچستان میں جاری 20سالوں کی شورش پر کوئی حکومت حرکت میں نہیں آئی لیکن 7سے زائد اہلکاروں کو قتل اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو معاف کیا جاتا ہے بلوچستان سے طلباء کی گمشدگی کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے یونیورسٹی سیکورٹی اہلکاروں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے لیکن طلباء کی گمشدگی اداروں اور یونیورسٹی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے-
سردار مینگل نے کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت تعلیم دلانے والے بلوچستانیوں پر ایک سازش کے تحت تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں،تحریک لبیک اور تحریک طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو ناراض بلوچوں سے کیوں نہیں؟ سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان سے طلباء کی گمشدگی کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے اس سے قبل بھی یہاں کے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں پھینک دی جاتی تھیں جس کا الزام سیکورٹی اداروں پر لگتا تھا لیکن اب صرف نام تبدیل کیا گیا ہے پہلے تو سیکورٹی فورسز شامل تھے اب سی ٹی ڈی کا نام دیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی اپنے منہ پر یہ کالک لگا کر بھی خوش ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک اور تحریک طالبان سے مذاکرات کئے جاتے ہیں پھر انہیں کالعدم قراردیکر پھر مذاکرات ہوتے ہیں اور پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلا کر تحریک لبیک سے کالعدم کالفظ ختم کرکے انہیں ملک میں سیاست کی اجازت دی جاتی ہے بدقسمتی سے بلوچستان میں 20سالوں سے جاری شورش کے خاتمے کیلئے کوئی حکومت حرکت میں نہیں آتی،ہم تو کہتے ہیں کہ تحریک لبیک سے مذاکرات اس لئے بھی جلدی کئے گئے کیونکہ دونوں کا تعلق پنجاب سے تھا اور دونوں طرف نقصان اپنا تھا حالانکہ ایک ہفتے میں 7سے زائد پولیس اہلکار قتل اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اس کے باوجود ان کا قصور معاف کر دیا گیا۔
سرداراخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں جو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو یونیورسٹی بھیج کر تعلیم دلاتے ہیں تو پھر انہیں لاپتہ کردیاجاتاہے اور ایک سازش کے تحت ان پر تعلیم کے دروازے بند کئے جاتے ہیں- بلوچستان یونیورسٹی جو سیکورٹی فورسز کی آماہ جگاہ بنی ہوئی ہے کے باوجود 2طلباء لاپتہ ہوتے ہیں جو سیکورٹی اور یونیورسٹی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے- انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں اور جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے- حب میں حالیہ مقابلے بارے بتایا گیا تھا کہ گولہ بارود برآمد کرلیا گیا ہے تاہم بعد میں پتہ چلا کہ ملزمان کے پاس صرف ایک پسٹل اور ایک میگزین تھی- ہم بے گناہ لوگوں پر مظالم کو فراموش نہیں کر سکتے حکمرانوں کو بلوچستان کے لوگوں اور یہاں کے مسائل کی بجائے وسائل سے سروکار ہیں تحریک لبیک اور تحریک طالبان سے مذاکرات کیلئے تو حکومت اور ادارے ایک پیج پر آکر مذاکرات کرتے ہیں لیکن ناراض بلوچوں سے مذاکرات نہیں ہوتے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام باشعور ہوچکی اب مزید طفل تسلیوں سے دھوکہ نہیں دیاجاسکتا عوام مظالم پر خاموش نہیں رہیں گے۔