تربت یونیورسٹی نے چار طلبہ کو یونیورسٹی سے فارغ کردیا۔
طلبہ کے مطابق یونیورسٹی آف تربت کے رجسٹرار نے باہوٹ چنگیز، یاسر بیبگر، ضمیر شوہاز اور بالاچ رضا کو یونیورسٹی سے فارغ کردیا ہے۔
وہ لاءڈیپارٹمنٹ سمیت یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم تھے۔
طلبہ کے مطابق تربت یونیورسٹی نے اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف کارروائی کی تھی جس کے بعد انتظامیہ نے غیر معینہ مدت کے لیے یونیورسٹی کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گورنر بلوچستان کی مداخلت کے بعد یونیورسٹی کو 10 مئی کو کھول دیا گیا۔
جامعہ تربت میں زیرِ تعلیم طلبہ کے ایک وفد نے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ اور دیگر سیاسی قیادت سے ملاقات کی اور ان سے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جبری بے دخل کیے گئے طلبہ کے مدعا پر بات چیت کی اور آل پارٹیز سے یونیورسٹی انتظامیہ کے جارحانہ رویے اور طلبہ کو ہراساں کرنے پر تعاون طلب کیا۔
طلبہ وفد نے کہاکہ تربت یونیورسٹی کی انتظامیہ میں اکثریت ان کی ہے جنہوں نے طلبہ سیاست کے ذریعے نام اور شہرت کمائی مگر یہی لوگ اب یونیورسٹی میں آکر ڈکٹیٹر بن گئے ہیں، اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کی آواز کو دبانا اور انہیں جبراً بے دخل کرنا غیر قانونی عمل ہے جس کے خلاف سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر مشترکہ جدوجہد کریں گے۔
اس موقع پر آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ نے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی اور وائس چانسلر تربت یونیورسٹی سے اپیل کی کہ وہ طلبہ کے معاملے پر افہام و تفہیم پیدا کرنے کی کوشش کریں اور جارحانہ انداز میں پیش آنے سے گریز کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.