بلوچستان میں حالیہ مون سون میں تیس سالوں سے پانچ سو فیصد زائد بارشوں سے 111 افراد جاں بحق، جب کہ مختلف حادثات میں ایک ہزار افراد زخمی اور 50 ہزار گھر متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں مون کی ہلاکت خيزی جاری ہے، جہاں حالیہ بارشوں نے ریکارڈ تباہی ہوئی۔ ضلع لسبیلہ میں سیکڑوں افراد ریلے میں پھنس گئے، حکومت کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
چیف سیکریٹری بلوچستان، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور این ایچ اے حکام نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ بلوچستان میں دس اضلاع زیادہ چودہ نارمل متاثر ہوئے ہیں، اس دوران بارشوں اور سیلاب سے 6070 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے،جب کہ 6 ہزار کلو میٹر سڑکیں، 2 لاکھ ہیکٹر رقبے پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہے۔
پی ڈی ایم کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان موسلا دھار بارشوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 106ہوگئی ہے، جب کہ مختلف حادثات میں 62 افراد زخمی بھی ہوئے۔ کوئٹہ میں مون سون بارشوں سے 6077 گھر منہدم جب کہ 712 مویشی سیلابی پانی کی نظر ہوگئے۔
بارشوں سے کان مہترزئی خانوزئی کے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ ریسکیو ٹیموں کے مطابق ہنہ اوڑک میں چالیس خاندانوں کو محفوظ مقام پرمنتقل کر دیا گیا، کیچ، تربت، گوادر، پنجگور، لسبیلہ بھی بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع واشک میں کھڑی فصلوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں میں 565 کلو میٹر مشتمل مختلف 4 شاہرائیں شدید متاثر ہوئیں جبکہ بارشوں سے 712 مال مویشی بھی مارے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم نے بتایا کہ مجموعی طور پر 1 لاکھ 97 ہزار 930 ایکڑ پر کھڑی فصلیں، سولر پلیٹس، ٹیوب ویلز اور بورنگ کو نقصانات پہنچا ۔