سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنی بالادستی کو قائم رکھنے کیلئے جعلی سیاسی عمل کو فروغ دے کر جعلی سیاسی جماعتوںاور قیادت کو پارلیمنٹ میں ٹھونس دیاہے، نااہل لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بھی اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کیلئے پارلیمنٹ سے باہر لانگ مارچ اور دھرنے دے رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی بے ساکھیوں کے ذریعے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ، جعلی سیاسی قیادت میں قانون سازی اور ملکی بحرانوں کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ،ملک کو آئینی، قانونی، معاشی ، معاشرتی ، اخلاقی بحرانوں سے نکالنے کیلئے حقیقی سیاسی قیادت یکجا ہوکر ایک نئے سیاسی عمل کا آغاز کرے ۔
اپنے ایک بیان میں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے ملک کو درپیش معاشی بحران ، بے چینی اور افراتفری کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک میں اپنی بالادستی کو قائم رکھنے کیلئے جعلی سیاسی عمل کو فروغ دے کر جعلی قیادت کو تیارکرنے کے ساتھ ساتھ جعلی سیاسی جماعتوںاور جعلی قیادت کو پارلیمنٹ میں ٹھونس کر کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کرکے عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے جعلی سیاسی قیادت کواپنا شرائط منواکر انہیں پارلیمنٹ کی کرسی پر بیٹھایا جس کے نتیجے میں پارلیمان میں ملک کے مسائل کے حل ، بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے پالیسیاں بنانے کی سکت ، صلاحیت اور فکر باقی نہیں رہی ہے اور نااہل لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بھی اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کیلئے پارلیمنٹ سے باہر لانگ مارچ اور دھرنے دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں عدالت دھرنے یا سیاسی دباﺅ سے نہیں قانون سازی اور اخلاقی بلندی سے چلتے ہیںمگر یہاں اسٹیبلشمنٹ کی بے ساکھیوں کے ذریعے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ، جعلی سیاسی قیادت میں قانون سازی اور ملکی بحرانوں کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اس لیے آج وہ عدالت کو دھرنوں کے ذریعے دباﺅ میں لانے اور باقی معاملات کو پارلیمنٹ سے باہر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ایسا کسی بھی سیاسی اور جمہوری ملک میں نہیں ہوتا ۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر صوبے اور ملک کی حقیقی سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ حقیقی سیاسی قیادت یکجا ہوکر ایک نئے سیاسی عمل کا آغاز کریں تاکہ پارلیمنٹ بالادست ہو اور حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ملک کو آئینی، قانونی، معاشی ، معاشرتی ، اخلاقی بحرانوں سے نکال کر پرامن سیاسی طریقے سے آئندہ کا تعین کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.