تربت :
حق دو تحریک کیچ کے ڈپٹی آرگنائزریعقوب جوسکی نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حق دو تحریک کے 32 دنوں کے گوادر دھرنے کے مطالبات میں سے ایک مطالبہ ایرانی بارڈر پر آزادانہ تجارت اور کاروبار کے معاملات کو ایف سی سے چھڑا کر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنا اور ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کرکے شناختی کارڈ کے ذریعے کاروبار کرنا تھا۔ اس کا اعلان ایک مرتبہ وزیراعلی بلوچستان بھی تربت آنے کے موقع پر عوام کے سامنے کرچکے ہیں۔ مگر یہ صرف ایک سیاسی اعلان ثابت ہوتا ہے۔چیف سکیرٹری صاحب بھی اس کی خوشخبری سناچکے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اس کے بعد آئی جی ایف سی بھی اس کا اعلان کرچکے ہیں مگر یہ اعلان بھی ایک طفلانہ تسلی کے سوا کچھ نہیں تھا
تربت دورے کے دوران حق دو تحریک اس مسلے کو باقاعدہ چیف آف آرمی اسٹاف جناب قمر باجوہ کے سامنے رکھاگیا اور چیف صاحب نےاس کا اعلان کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ آئندہ شناختی کارڈ کی بنیاد پر کاروبار ہوگا اور مختلف کراسنگ پوئنٹس بھی کھولے جائیں گے۔مگر آرمی چیف کا اعلان بھی ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک پہلے دن سے لے کر بارڈر معاملات کو سنجیدہ لے رہا ہے ۔اس لئے کہ یہ کاروبار یہاں کے باشندوں کا واحد ذریعہ معاش ہے ۔یہ یہاں کے لوگوں کی زندگی اور موت کا مسؑلہ ہے۔ یہ آنے والی نسلوں کی بقا کا مسؑلہ ہے۔ اس لئے حق دو تحریک نے اس پر عمل درآمد کے لئے 1 سے لیکر 7 تاریخ تک تربت ڈی سی آفس کے سامنے 6 دنوں کا دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں ڈی سی کیچ کے ساتھ باقاعدہ مزاکرت میں مطالبات منظور کرلئے گئے۔ دشتک کراسنگ پوائنٹ کو کھولنے کے علاوہ شناختی کارڈ کے ذریعے کاروبار کی منظوری دی گئی۔ حق دو تحریک کی ٹیم لیویز فورس کے ساتھ وہاں پہنچی مگر ایف سی کا ایک صوبیدار آکر رکاوٹ ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ حکم ہم نہیں مانتے ۔
انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک اس پریس کانفرس کے ذریعے حکومتی ذمہ داروں ، سیکیورٹی فورسز کے افسران پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ آج تک نہ ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا گیا ہے نہ ہی لسٹنگ ختم کردی گئی ہے۔یہ معاملہ سادہ نہیں ہے دشتک کراسنگ پوائنٹ پر اس لئے عام عوام کو کاروبار کی اجازت نہیں کہ وہاں گھنٹ پر روزانہ 150 سے 200 گاڑیوں کو اجازت ہے اور فی گاڑی سے ایک لاکھ پچاس ہزار سے دو لاکھ بھتہ لیا جاتا ہے ۔یہ پیسہ ذاتی جیبوں میں جاتا ہے۔ اس لئے یہ ان کا پیٹ ہے اور ناجائز کمائی کا ذریعہ ہے،اس وقت میرے ساتھ گربن 189 کے لوگ موجود ہیں۔ ان کی زندگی اتنی تنگ بنادی گئی ہے کہ وہاں موجود 30 ہزار کی آبادی کا مطالبہ ہے کہ حکومتِ پاکستان ان کے شناختی کارڈ کو لے کر منسوخ کرے اور ان کو ایران بھیج دے تاکہ بھوک سے وہ ہلاک نہ ہوجائیں،انہوں نے کہاکہ آپ اندازہ کر سکتے ہو کہ گربن 189 کے لوگ کس طرح ذہنی ،جسمانی ،معاشی اور نفسیاتی طور پر اداروں کے ستائے ہوئے ہیں وہ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔اس سے بڑھ کر فاقہ کشی اور بے عزتی کی زندگی کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا لہٰذا حق دو تحریک آج اس پریس کانفرنس کے ذریعے متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہمارے ساتھ کئے گئے معائدے پر مِن و عَن عمل کرے تاکہ یہاں کے لوگوں کی معاشی مشکلات کو دور ہوں ۔اگر ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو حق دو تحریک اپنے پُرامن ، جمہوری اور بنیادی حق کو استعمال کرکے رمضان کے آخری عشرے میں دھرنے کا اعلان کرتی ہے۔ ہم منظم اور متحد ہیں ۔ہماری جدو جہد اس وقت تک جاری رہیگی جب تک یہاں کے لوگوں کو شناختی کارڈ کے ذریعے آزادانہ اور عزت کے ساتھ بارڈر پر کاروبار اور تجارت کی اجازت نہیں ملتی ۔
ہم کیچ کے غیور عوام سے ، یہاں کی سیاسی پارٹیوں سے ، سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حق دو تحریک کے دھرنے کی حمایت کریں اور اس میں شرکت کرکے اس بنیادی مسؑلے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.