آل پارٹیز کیچ کے کنوینر خالد ولید سیفی کی سربراہی میں ایک وفد نے بدھ کو ڈپٹی کمشنر کیچ کی دعوت پر ان سے ملاقات کی اور بارڈر امور پر آل پارٹیز اور بارڈر کمیٹی کی جانب سے مرتب کی گئی سات نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جس میں سے چھ نکات پر اتفاق کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیچ نے ان پر بہت جلد متعلقہ حکام کے ساتھ ملاقات کرکے عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔
آل پارٹیز کیچ کے وفد میں نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری فضل کریم، پیپلزپارٹی کے ڈویژنل رہنما نواب خان شمبے زئی، پی پی کے ضلعی صدر حاجی قدیر احمد، خلیل تگرانی، جماعت اسلامی کیچ کے امیر واجہ غلام یاسین، جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا عبدالحفیظ مینگل، بی این پی عوامی کے مرکزی رہنما ظریف زدگ، شے مرید بلوچ، انجمن تاجران تربت کے جنرل سیکرٹری اعجاز علی محمد جوسکی، جمال مری، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، جمیل عمر دشتی ، کیچ سول سوسائٹی کے عومر حوت، رابطہ کمیٹی کے سربراہ خلیل الفت، داد جان سبزل، اسلم شمبے زئی، بارڈر کمیٹی کے غلام جان شمبے زئی اور حاجی رستم بزنجو و دیگر موجود تھے۔
آل پارٹیز کیچ کے کنوینر خالد ولید سیفی نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہاکہ بارڈر مکران بلکہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں کی معاشی سرگرمی کا محور ہے اس لیے سیاسی جماعتوں کے نزدیک یہ ایک قومی مسلہ ہے، انہوں نے کہاکہ بارڈر کے مسلہ پر آل پارٹیز کا موقف یہاں کے کاروباری لوگوں اور عوام کا موقف ہے ہماری کوشش ہے بے چینی ختم ہو۔
آل پارٹیز کیچ کی جانب سے پیش کی گئی نکات میں مطالبہ کیا گیا کہ جالگی بارڈر پر 20 سے بڑھا کر گاڈیوں کی تعداد 5 سو کیا جائے، دشتک سمیت تمام کراسنگ پوائنٹ جلد کھولے جائیں، روزانہ جاری لیسٹ کی تعداد 6سوسے 1200کردی جائے، یہاں سے بارڈر جانے والی گاڑیوں کو خوردونوش اور دیگر سامان کاروباری غرض سے ایران لے جانے کی اجازت دی جائے، ایرانی شناختی کارڈ ہولڈرز کو براہ راست یہاں آنے کی اجازت نہ دی جائے اور ہفتے کے تمام دنوں میں کراسنگ پوائنٹ بند نہ کی جائے۔ جو رجسٹرڈ گاڈیاں بلاک کی گئی ہیں ان کی رجسٹریشن بحال کی جائے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ نے آل پارٹیز کیچ کے تمام نکات پر اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ ہفتے میں ایک دن کی چھٹی اہلکاروں کا حق ہے اس لیے آل پارٹیز اس پر سمجھوتہ کرے دیگر تمام معاملات پر متعلقہ حکام سے مل کر بہت جلد ان کی منظوری حاصل کریں گے، انہوں نے کہاکہ ڈی سی آفس پبلک کےلیے اور ان کے مسائل کی شنوائی کے لیے ہمیشہ کھلا ہے، بارڈر پر کاروبار کرنا یہاں کے لوگوں کا حق ہے ہم نے اس کو آسان بنانے اور ہر ایک کو موقع دینے کی بھرپور کوشش کی ہے، آج اگر 6 سو گاڑیاں آسانی سے جارہی ہیں یہ ہماری سخت محنت کا نتیجہ ہے اس سے پہلے گاڈی مالکان کو ہزاروں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، انہوں نے کہاکہ بارڈر پر کرپشن کی باتیں غلط ہیں اگر کوئی فرد اپنا ٹوکن کسی دوسرے کو فروخت کرتا ہے تو یہ قصور انتظامیہ کا نہیں ہے۔
آل پارٹیز رجسٹریشن کا عمل خود طے کرے ہماری طرف سے اسے مکمل اجازت ہے مگر یہ کام اتنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں اور ان کی قیادت قابل احترام ہے مگر الزام لگانے کے بجائے وہ آکر بات کریں اور حقائق جان لیں کیونکہ انتظامیہ نے ہمیشہ ایک دوستانہ رویہ اپنایا ہے اور اسی اصول پر چل رہے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.