تربت:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور ضلع کیچ کے آرگنائزر ڈاکٹر عبدالغفوربلوچ نے مظاہرے میں خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ سردار اخترجان مینگل کے خلاف کسی بھی منفی ہتھکنڈہ کے انتہائی خطرناک اوربھیانک نتائج برآمد ہوں گے، ریاست اب بلوچستان میں مزید تجربات سے گریز کرے، 75 سالوں کے تجربات کے نتائج نے ملک کو اس نہج تک پہنچادیاہے، وڈھ کی صورتحال ریاست کی پیداکردہ ہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے بی این پی کیچ کے زیراہتمام وڈھ کی کشیدہ صورتحال کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں بی این پی کیچ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کا آغاز بی این پی کے ضلعی دفتر سے کیاگیا، ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاٹھارکھے تھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے۔
ریلی کی قیادت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، شے نزیر احمدبلوچ، سابق ضلعی جنرل سیکرٹری نصیر احمد گچکی،سابق ضلعی جنرل سیکرٹری عبدالواحد بلیدی،سیدجان گچکی،صلاح الدین سلفی، شے ریاض احمد، آفتاب گچکی، بی ایس او کے سیکرٹری جنرل ماما عظیم بلوچ ودیگر کررہے تھے۔
ریلی کے شرکاء نے ایڈووکیٹ روڈ، نمیران فدا چوک، نیشنل بنک چوک سے براستہ تھانہ روڈ تربت پریس کلب تک نعرے بازی کرتے ہوئے مارچ کیا۔
تربت پریس کلب کے سامنے مظاہرہ سے ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہاکہ مشکل اورکڑے وقت میں بلوچ قوم سردار اخترجان مینگل کے ساتھ کھڑی ہے جو قوتیں ملک چلارہے ہیں وہ اپنے 75سالہ تجربات سے کچھ سیکھنے کی زحمت گوارانہیں کرتے، اپنی پالیسیوں پرنظرثانی کرنے کے بجائے بلوچ کو غدار کی نظرسے دیکھنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بلوچستان میں اس سے قبل نواب بگٹی اورنواب مری کے خلاف کئے گئے تجربات سے کچھ سیکھنے کے بجائے اب وڈھ میں ملاشفیق مینگل کو سردار اخترجان مینگل کے خلاف استعمال کرنے کی غلطی دہرائی جارہی ہے، سردار اخترجان مینگل کے سامنے ایسے بندے کولاکھڑا کیاگیا ہے جو سینکڑوں افراد کاقاتل ہے سرکاری بندوق کے ساتھ سب کچھ کررہاہے، آخر بتایا جائے کہ ملاشفیق مینگل انہیں کیوں عزیزہے۔
بی این پی کے رہنما ؤں نصیر احمد گچکی، سیدجان گچکی، عبدالواحد بلیدی، شے ریاض احمد اوربی ایس اوکے سیکرٹری جنرل ماما عظیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی ادارے نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں امن وخوشحالی قائم ہو ان کا مفاد انتشار، افراتفری اوربدامنی میں ہے وڈھ میں جو صورتحال پیداکی جارہی ہے اس کے نتائج خطرناک ہوں گے، پہلے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں من پسند افراد لائے جاتے تھے اب بلدیاتی اداروں میں بھی یہ روایت قائم کی گئی ہے یہ صورتحال سیاسی جماعتوں کیلئے افسوس کامقام ہے سیاسی جماعتوں کو اتحاد واتفاق کامظاہرہ کرکے سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیارکرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ بی این پی کیچ نے دسترخوان کی سیاست کومستردکرکے حقیقی سیاست کافیصلہ کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ سردار اخترجان مینگل صرف بی این پی کے قائد نہیں بلکہ وہ بلوچستان اوربلوچ قوم کے قائد اور عالمی سطح کے لیڈرہیں انہیں وڈھ تک محدود کرنے کی خواہش کسی صورت پوراہونے نہیں دی جائے گی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.