حب چوکی :
مظاہرین نے لسبیلہ پریس کلب سے ریلی نکالی جو مرکزی شاہراہ سے ہوتے ہوئے واپس پریس کلب کے سامنے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
خیال رہے سخی بخش بلوچ عرف سخی ساؤڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے نال گریشہ سریج سے ہے جنہیں رواں ماہ 5 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ مرکزی شہر تربت سے فورسز نے جبری لاپتہ کیا ۔
سخی بخش کے اہلخانہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے سکی ساوڑ کے لاپتہ ہونے کی اطلاع پولیس کو دی ہے جبکہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد سخی بخش تاحال منظر عام پر نہیں آسکا ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سخی ساوڑ کی جبری گمشدگی در اصل بلوچ زبان سے دشمنی کا ثبوت کا ہے ایک منصف سے بھلا ریاست کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے لیکن یہاں سوال کرنے والا کوئی نہیں اسلئے جسے چاہے اُٹھا کر لاپتہ کردیا جاتا ہے اور سالوں تک غائب کرکے اس لاپتہ شخص کے لواحقین اور پیاروں کو اذیت دیتے رہتے ہیں-
انہوں نے کہا سخی ساوڑ نے ایک استاد کے طور پر بلوچ اور بلوچی زبان کی ترقی کی خواہش کا اظہار کیا ایسے نوجوانوں کو لاپتہ کرنے سے بلوچستان کے حالات مزید بدتر ہونگے بجائے اسکے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کا خاتمہ کیا جائے مزید لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.