بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران کے طلبا و طالبات نے رخشان یونیورسٹی کے قیام کے لیے اپنے کلاسز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں
اس سلسلے میں بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس پر طلبا و طالبات نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں رخشان یونیورسٹی کے قیام سے متعلق مختلف کلمات درج تھے
احتجاج کے دوران طلبا و طالبات نے کہا کہ جب تک رخشان یونیورسٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جائے گا تب تک احتجاج کا سلسلہ جاری رئیگا کیونکہ یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہیں اور رخشان یونیورسٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہیں تعلیم ہی سے نوجوانوں کا مستقبل تابناک ہوسکتی ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم کی ضرورت ہیں اگر ہمیں تعلیم سے دور رکھا جائے گا ہم اتنے ہی اپنے اس جائز حقوق کے خاطر اپنی آواز بلند کرتے رئینگے ایک طرف حکومت تعلیم عام کی دعویدار ہیں دوسرے طرف ہمارے لیے تعلیم کے دروازے بند کررہے ہیں اور یہ ہمارے انے والی نسلوں کو تعلیم سے محروم کرنے کے مترادف ہیں
انہوں نے کہا کہ علم و شعور کی ترقی سے مہذب دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنے نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ پورے ڈویژن میں تعلیم وتربیت کی ترویج میں یونیورسٹی آف بلوچستان سب کیمپس خاران کا بہت نمایاں کردار ہے رخشاں کے دور افتادہ علاقوں میں موجود غریب نادار طلبا و طالبات جو یا تو تعلیمی اداروں کی عدم دستیابی یا اپنی غربت مجبوری کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ان کے گھر کی دہلیز پر تعلیم کی سہولت دی جائے
آج رخشان یونیورسٹی کی قیام کی اشد ضرورت ہیں تاکہ رخشان یونیورسٹی کا قیام اس کا مدوا کرسکیں کیوں کہ بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران کا تعلیمی میدان میں ایک اہم رول رہا ہے جس سے نہ صرف خاران بلکہ رخشان ڈویژن کے غریب طلبا وطالبات کو اپنے تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے ایک پلیٹ فارم میسر ہوا ہے اب جبکہ بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران کی بندش سے پورا خطہ متاثر ہوگا اس لئے ضروری ہے رخشان یونیورسٹی کا قیام کے لئے صوبائی حکومت اور علاقے کے عوامی نمائندے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.