پاکستان کی افغانستان وایران کے ساتھ بارڈرز کی بندش بلوچوں کے ساتھ زیادتی ہے ،دنیابھر میں بارڈرٹریڈز ہورہی ہے ،بلوچستان میں متبادل روزگارنہ ہونے سے لوگوں نے اپنی اہلیہ کی گاڑیاں بیچ کر زمباد گاڑیاں خریدی ہے اگر اسمگلنگ روکنی ہے توپھر بارڈرٹریڈ کے مواقعوں کی فراہمی کے ساتھ لوگوں ایرانی پیٹرول کو قانون کے تحت لیگل کیاجائے تاکہ لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوں ۔بلوچستان میں بے روزگاری سے بدامنی ،چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافے کے ذمہ دار متعلقہ حکام ہونگے ۔ان خیالات کااظہار نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری خزانہ اختر حسین لانگو نے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان کے بارڈر کو بند کرنا بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے نیشنل پارٹی جلد اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے بارڈر ایریا میں بارڈر ٹریڈ کے نام پر کاروبار عرصہ دراز سے جاری ہے بارڈر کی بندش سے پورا بلوچستان بلخصوص سرحدی اضلاع کے عوام بھوکے مر جائیں گے تربت میں بہت سے غریبوں نے اپنے بیویوں کے زیورات بیچ کر گاڑیاں خرید لی ہے تاکہ ایرانی تیل سے اپنے بال بچوں کا روزی کما سکے۔
افغانستان اور ایران کے بارڈر کو بند کرنا زیادتی ہے اس سے لاکھوں بے روزگار ہو جائیں گے اور ساتھ ہی صوبے میں چوری اور ڈکیتیوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ لوگوں کے پاس جب روزگار نہیں ہوگا تو وہ اپنے بھال بچوں کیلئے روزی کا متبادل راستہ اختیار کریں گے بارڈروں کو سیل کرنا کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکے۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین سابق صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا ہے کہ بارڈر ٹریڈ پر اچانک پابندی لگانے سے بلوچستان میں بہت سے لوگ بے روزگارہو جائیں گے نوجوان سماجی برائیوں اور کر مینل ایکٹویٹیز کی طرف جائیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ پر اچانک پابند ی سے یقینا منفی اثرات مرتب ہوں گے دس لاکھ سے زائد افراد کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے دوسری جانب چینی کھاد اور آٹے کی سمگلنگ پر پابندی جس سے ہماری عوام متاثر ہورہی ہے لگانا اچھی بات ہے تاہم پہلے عوام کو روزگار دیا جائے اس کے بعد اس پر پابندی لگائی جائے ہم مطالبہ کرتے ہیں کے بارڈر ٹریڈ پر پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے کہا ہے کہ پشتونخوا میپ کا بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے روز اول سے واضح موقف ہے کہ بارڈر ٹریڈ پوری دنیا میں جاری ہے اس پر پابندی ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے پاک افغان بارڈر چمن کے مقام پر سالانہ دو ارب ڈالر کا کاروبار جاری تھا چمن بارڈر پر 10سے 15ہزر لوگوں کا بارڈر ٹریڈ سے کاروباروابستہ تھا اس سے قبل بھی بارڈر ٹریڈ کو بند کردیا گیا جس پر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ہمارے پارٹی نے سخت موقف اختیار کیا جس پر سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین کے سربراہی میں ایک کمیشن بنا دیا جس میں پالیمینٹرین بھی موجود تھے۔
انہوں نے چمن بارڈر کا دورہ کیا دورے کے بعد اعلان کیا کہ منشیات اور اسلحہ کے علاوہ بارڈر ٹریڈ جاری رہے گی لیکن ایک مرتبہ پھر بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگادی گئی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں جب بھی آمریت قوتوں کو موقع ملتا ہے تو وہ بارڈر ٹریڈ کو بند کردیاتا ہے حلانکہ پاکستان اس وقت معاشی بحرانوں کا شکار ہے بارڈر ٹریڈ پر پابندی سمجھ سے بالا تر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا حصول ہے کہ ہمسایہ ممالک میں جس کے پاس اشیا خوردنوش اضافی موجود ہو وہ اپنے ہمسایہ ملک کو فراہم کرتا ہے اور اپنی ضرورت کی چیزیں اس ملک سے منگواتا ہے انہوں نے نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے تفتان بارڈر پر تین راستے دینا تعصب پر مبنی فیصلہ ہے حلانکہ ایک راستہ تفتان ایک چمن بارڈر اور ایک راستہ قمر دین کاریز دیا جاتا جس سے لوگ آسانی طور پر اپنا کاروبار کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بین القوامی قوانین کے مطابق ہر مسافر کے ساتھ چالیس کلو وزن لے جاسکتا ہے اب افغانستان بارڈر پر ایک کلو گوشت بھی نہیں لے جا یا جاسکتا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر بارڈر ٹریڈ پر پابندی ہٹا دی جائے اور لوگوں کو کاروبار کے مواقع فراہم کی جائے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری خزانہ اختر حسین لانگو نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا واضح موقف ہے کہ بارڈر ٹریڈ پر پابندی فوری طور پر ہٹادی جائے کیونکہ بلوچستان میں متبادل روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے عنقریب بی این پی اس فیصلے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کریگی لاکھوں لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لیں بصورت دیگر لوگ مجبور ہوں گے اور چوری اور ڈکیتیوں کی جانب آئیں گے توقع ہے کہ اس غلط فیصلے کو فوری طور پر واپس لے کر بارڈر ٹریڈ کو بحال کریں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.