المیوں کی سرزمین بلوچستان میں دردوالم کی داستان جاری،2021میں سی ٹی ڈی کا 4 مزاحمت کارمارنے کادعویٰ، لاوارث قرار دیکر تدفین کردی گئی،2سال بعدسرکاری دستاویزمیں نام افشا،لواحقین کے مطابق چاروں افرادپہلے سے لاپتہ کئے گئے تھے۔
کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) نے 30 اگست 2021ءکو ڈپٹی کمشنر خضدار اور ڈپٹی کمشنر آواران سمیت دیگر حکام کو ایک دستاویز بھیجا جس میں انہیں اطلاع دی گئی کہ غلام جان ولد باران سکنہ بھوسہ منڈی مغربی بائی پاس کوئٹہ، ناصر فاروق ولد غلام فاروق سکنہ محلہ صادق آباد تحصیل زہری خضدار، عبدالقیوم ولد زہری خان نور گاما جدید تحصیل زہری خضدار، کمال خان ولد باہوٹ سکنہ چوکو آواران ایک مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق مقابلے میں مارے جانے والے مزکورہ افراد کو لاوارث قرار دیکر ایدھی کے ذریعے ان کی تدفین کی گئی ہے۔ جبکہ وائس فاربلوچ مسنگ پرسنزاورصحافیوں ودیگرسماجی کارکنان کی ٹوئٹراکاؤنٹ میں دستیاب معلومات کے مطابق عبدالقیوم زہری ولد زہری خان کے لواحقین کے مطابق انہیں کل بذریعہ ذرائع ابلاغ کے توسط سے اطلاع ملی کہ عبدالقیوم کی لاش لاوارث قرار دینے کے بعد دفنا دیا گیا تھا۔
لواحقین کے مطابق عبدالقیوم کو نومبر 2020ءکو فورسز نے بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھیں جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھا۔ اس سے قبل کل ایک اور لاش کی شناخت جنوری 2021ءمیں خضدار کے علاقے زہری سے جبری لاپتہ ناصر جان قمبرانی کے نام سے ہوئی جس کی قبر کشائی کے بعد میت آبائی علاقے منتقل کرکے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔ دوسری جانب مذکورہ افراد کے لواحقین دو سال سے لاشوں کے حوالے سے لاعلم تھے، حکام کی جانب سے لواحقین کو اس طرح کی کوئی اطلاع بروقت نہیں دی گئی۔
وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز،ناموربلوچ صحافیوں سے سمیت سماجی کارکنان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرسی ٹی ڈی کی جانب سے لاپتہ افرادکوجعلی مقابلوں میں بلوچ مزاحمت کارقراردیکرقتل کرنے اوران کے نام لواحقین سے چھپاکرانہیں لاوارث قراردیکردفنانے کے عمل کوانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اوربلوچستان میں اداروں کے ہاتھوں آئین وقانون کوروندنے کی مذمت کی گئی ہے۔ان کے مطابق ایسے اعمال سے جبری طورپرلاپتہ افرادکے لواحقین شدیدذہنی کرب میں مبتلاہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.