:کوئٹہ
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاہے کہ گوادر کے عوام کو ہراساں کرنے کیلئے5ہزار فورس کی بجائے بے روزگار ماہی گیروں کو 5ہزار کشتیاں دینی چاہئیں۔
بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں عوام کو کاروبار کی تاحال اجازت نہیں دی گئی مکران رخشان ڈویژن سمیت چمن کے عوام کی روزمرہ زندگی کا دارومدار سرحدی تجارت پر منحصر ہے، عوام ملک و اداروں کی غلط و بلوچستان دشمن پالیسیوں کے باعث نام شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔
ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کا صرف گیس، سونا اور وسائل کا بے دریغ لوٹ نہیں ہورہا بلکہ سمندری وسائل کی تباہی، بربادی، سمندری حیاتیات کا قتل عام پاکستان کے سب سے زیادہ سیکورٹی اداروں کی موجودگی میں ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو حراساں کرنے کیلئے 5500فورس کی بجائے5000ملازمتیں عوام کو دینا چاہیے جنکے سمندری وسائل ٹرالر مافیا کی نذر ہوگئے5000کشتیاں بھجنے چاہیے تھے تاکہ ماہی گیری کرسکیں 5000اسکالرشپ نوجوانوں کو دینے چاہیے تھے تاکہ اعلی تعلیم حاصل کرسکیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں عوام کو کاروبار کی تاحال اجازت نہیں دی گئی مکران رخشان ڈویژن سمیت چمن کے عوام کی روزمرہ زندگی کا دارومدار سرحدی تجارت پر منحصر ہے،تیل خوراک و بنیادی اشیا کے کاروبار پر پابندی ختم کردیا جائے، گوادر و ساحل کوٹرالرمافیا سے نجات دو۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.