تربت:
ذکریوں کے عقیدے کے مطابق ذکری ایک علیحدہ مذہب ہے ۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ سیاسی،فرقہ وارانہ اور ریاستی قوتوں کے زیراثر ذکری عالم دین و مذہبی پیشوا اپنے دین کواسلام کے بہتر فرقوں میں سے ایک فرقہ قرار دیتے ہیں۔
کوہ مراد ذکری فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئیے ایک مقدس مقام ہے۔ جہاں پران کے عقائد کے مطابق ان کے مذہبی پیشوا نے عبادت گزاری کی ہے اوراپنے فرقہ کی تبلیغ و تشہیرکی ہے۔ کوہ مراد میں ذکری زائرین کی آمد اورعبادت کا سلسلہ جاری ہے۔
کوہ مراد میں سندھ کراچی،گریشہ،آواران،کولواہ،پسنی،اورماڑہ اوردیگردوردرازعلاقوں سے ذگری زائرین پیدل آتے ہیں۔
کوہ مراد میں رمضان ستائیسویں ‘‘ شب قدر ‘‘میں عبادت کے بعد صبح عبادات کا سلسلہ اختتام پزیرہوتا ہے۔
نئے کپڑے پہن کرشاتکامی کی جاتی ہے اورمختلف علاقوں سے آئے قافلے اپنے اپنے علاقوں کو اس دعا اور امید “اے سال ء ما زیارت کت/دیمئے سالء یا قسمت” کے ساتھ کوچ کرجاتے ہیں۔
کوہ مراد میں قیام گاہ/خیمہ وغیرہ کو بلوچی میں بُندر بولتے ہیں۔ جبکہ مردوں اور خواتین کی عبادت گاہیں یا ذگرانہ الگ الگ ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.