بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کو 29 دن ہوگئے۔ زیارت واقعے کے خلاف گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کے 29ویں دن ضلع کیچ کے رہائشی اور 5 فروری 2015ء کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ اَسرار برکت کے لواحقین نے دھرنے میں شرکت کی اور احتجاج کا حصہ بنے۔ اسرار برکت کی بہن عائشہ برکت نے سوشل میڈیا کو جاری ایک ویڈیو بیان میں اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی دھرنے کو ایک مہینہ مکمل ہونے کو ہے لیکن اب تک انکے مطالبات کی منظوری میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ گزشتہ روز لواحقین نے دیگر سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے کارکنان کے ساتھ ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی تھی۔ دھرنے میں حسبِ دستور آج بھی سیاسی اور سماجی کارکنان اظہارِ یکجہتی کرنے کیلئے آتے رہے جبکہ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہا، جس سے خیمہ نشین دھرنا شرکاء کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔لیکن دھرنا کے شرکا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے ماننے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.