جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان کے زہراہتمام جامعہ بلوچستان کے اساتذہ آفیسرزاور ملازمین کو اس مہینے کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی کیخلاف جامعہ بلوچستان میں زبردست احتجاجی مظاہرہ اور وائس چانسلر سیکرٹریٹ میں دھرنا دیا۔ احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں سینکڑوں اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے مکمل تنخواہ کی بروقت ادائیگی اور مالی بحران کے مستقل حل کے لئے زبردست نعرے بازی کی۔ احتجاجی دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، ڈاکٹر عابدہ بلوچ، پروفیسر عبدالباقی جتک، محمد آصف بلوچ، سید شاہ بابر، حافظ عبدالقیوم اور بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے خطاب کیا جبکہ بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ بلوچ نے اظہار یکجہتی کے لئے شرکت کی۔
مقررین نے اس امر پر سخت تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا کہ مادر علمی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کو انکے بنیادی حق تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ جامعہ کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، ٹریڑار اور رجسٹرار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کو جرأت کرکے ہمارے احتجاج میں شامل ہوکر صوبائی و مرکزی حکومت کو کھل کر بتا دینا چاہیے تھا کہ انتہائی کم بجٹ میں جامعہ بلوچستان کسی صورت نہیں چل سکتی۔ مقررین نیزور دے کر صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ جامعات کی گرانٹس ان ایڈز میں کم ازکم دس ارب روپے فوری جاری کرے اور مرکزی حکومت جامعات کی ریکرنگ بجٹ میں اضافہ کرکے 150 ارب روپے تک بڑھایے مقررین نے اعلان کیا احتجاجی تحریک کے سلسلے میں 16 اگست کو جامعہ کے مین گیٹ پر دھرنا ھوگا اور ایڈمن سمیت تمام دفاتر کی تالا بندی ھوگی مقررین نے تمام سیاسی جماعتوں، ممبران پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی، وکلا تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کیا کہ وہ جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کو درپیش مالی بحران کی مستقل خاتمے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر ے اور جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین سے درخواست کیا کہ وہ کل دس بجے صبح آرٹس بلاک کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہوا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.