کوئٹہ:
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4638 دن ہوگئے ہیں جبکہ کیمپ میں بیٹھے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر اور جبری گمشدہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے والے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی آمدورفت جاری ہے- آج اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں مشکے سے سیاسی اور سماجی کارکن خدا بخش بلوچ اور دیگر شامل تھے-
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو عملی اقدامات اٹھانے چاہئے- ڈرافٹس یا مراسلے کے زریعے ان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکا نہیں جا سکتا، اس ریاست اور اسکے اداروں پہ کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے، ان حالات میں اقوام متحدہ کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ عملی اقدامات اٹھائے اور ان مظالم کو روکنے کیلئے بلوچستان میں براہ راست مداخلت کرے.
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ایک پر امن جھد مسلسل کر رہے ہیں، انکے جائز مطالبات سننے ہوں گے- اب بھی وقت ہے کہ تمام جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے یا جن پہ مقدمات ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن انکے لواحقین کو اس لمبی انتظار کے درد اور کرب سے نکالا جائے.