کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میرے وطن پہ پیرے, میری سوچ پہ پیرے ، میری زبان پہ پیرے ، میرے کفن پہ پیرے ، میری قبر پہ بھی پیرے ،یہی تو ہے بلوچستان۔
اسی طرح نواب محمد اسلم رئیسانی نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ مرحومہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی آخری رسومات کی ادائیگی میں ریاستی رکاوٹ پیدا کرنے کی پُرزور مزمت کرتے ہیں، ہم مذہبی و بلوچی رسومات اَدا کرنے کا حق رکھتے ہیں، مسائل پیدا کرنے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اسے ہم ریاستی دہشت گردی کہیں گے.
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں شہید کریمہ بلوچ کی کراچی میں نماز جنازہ کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے اور شہید کی جسد خاکی کو گھنٹوں لواحقین کے حوالے کرنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکمرانوں کا یہ عمل بلوچ قوم کے غم و غصے کا باعث بننے گا آمر مشرف نے شہید نواب اکبر خان بگٹی اور اس سے پہلے کے حکمرانوں نے شہداء کے ساتھ جو رویہ روا رکھا آج بھی اسی طرز پر کی پالیسیوں کو دوام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خوفزدہ حکومت کے اس عمل کے بعد شکوک و شبہات کا بڑھنا فطری عمل ہے پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر یہی روش روا رکھی گئی تو یقینا بلوچستان کے حالات مزید مخدوش ہوں گے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ کراچی میں شہید کی نماز جنازہ کی ادائیگی کی اجازت دی جاتی تاکہ لوگ شہید کریمہ بلوچ جنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی ‘ بلوچستان میں مشرف کی ظلم و زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہیں۔
نماز جنازہ ادا کرنے کی اجازت دینے میں کیا قباحت تھی بلوچوں کیجنازے روکنے کی پالیسی ہنوز جاری . ہے جو انسانی حقوق ‘ انسانیت کے منافی اقدام ہے. بلوچستان کے معاملات کے حل کرنے کی بجائے ناروا پالیسیاں ‘ ناانصافیاں جاری ہیں اصل حکمران طاقت کے ذریعے بلوچستان کے حالات کو حل کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں پارٹی اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے قوموں کو بزور طاقت ختم کرنا ممکن نہیںاس سے قبل بھی جتنے بھی آمر حکمران ‘ سول ڈکٹیٹر آئے انہوں نے جب بھی طاقت کا سہرا لیا حالات کی خرابی کی ذمہ داری ایسی پالیسیاں ہیں ۔