کوئٹہ :
بلوچستان نیشنل پارٹی کی دو روزہ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس 5 اور 6 اگست کو پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل کی زیرصدارت ویڈو لنک کے ذریعے ہزار گنجی سریاب میں منعقد ہوا، اجلاس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور ، وڈھ سمیت بلوچستان کی مخدوش امن و امان کی صورتحال، مردم شماری، عام انتخابات کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل پر سیرحاصل بحث کی گئی ۔
اجلاس میں گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کا جائزہ لیا گیا جس میں بلوچستان کی آبادی کو دانستہ طور پر کم کرکے عوام کو ایک بار پھر انکے حقوق سے محروم رکھنے کی گھناﺅنی سازش اور بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش قرار دی گئی۔ اجلاس میں موقف اختیار کیاگیا کہ بی این پی یہ فیصلہ کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کرے گی اور نہ کسی کو بلو چستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت دے گی۔ وفا قی حکومت کے اتحادی ضروری ہیں مگر بلوچستان اور بلوچ عوام کے قومی اجتماعی مفادات کے خلاف کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کریں گے، اس نا انصافی کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ مردم شماری کے یہ نتائج بلوچستان میں گزشتہ 75سال سے جاری ناانصافیوں ، محرومیوں اور استحصال کا نہ ختم ہونے والے سلسلے کی ایک اور کڑی ہیں، بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 47 لاکھ سے کم کر کے صوبے کی آبادی کو کم کر کے 1کروڑ 48لاکھ کردیا گیا ہے جوکہ ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے عوام نے ساتویں مردم شماری میں اس لئے حصہ لیا تھا کیونکہ بی این پی سمیت تمام جماعتوں نے عوام میں باقاعدہ طور پر اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم چلائی تھی کہ لوگ ڈیجیٹل مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ملک میں وسائل ، روزگار کے مواقعوں ، اسمبلیوں میں نمائندگی ،تعلیم سمیت دیگر اہم معاملات میں تقسیم جو آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے اس میں بلوچستان کو بھی نمائندگی حاصل ہو اور صوبے کو اسکا جائز حق مل سکے۔
اس سلسلے میں پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، سینٹرل ایگز یکٹیو کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری اور رکن صوبائی اسمبلی ثناءبلوچ شامل ہیں جو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کر کے اس نا انصافی کے خلاف مشترکہ طور پر جدوجہد اور آواز بلند کریں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ آج بھی بلو چستان کو ایک کالونی کے طرز پر چلائے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکمرانوں کو بلوچستان کے عوام کی ترقی ، خوشحالی، فلاح و بہبود اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی سے کوئی سروکار نہیں ہے انکی نظریں یہاں کے وسائل پر مرکوز اور انہیں اپنے دست رس پر لانا چاہتے ہیں ، اس سلسلے میں اگر کوئی سیاسی قوم وطن دوست جماعت قومی رہنماء آواز بلند کرنے کی کوشش اور جہدوجہد کریں تو انکا راستہ روکنے کے لئے غیر جمہوری قوتوں اور جرائم پیشہ عناصر اور دیگر عوام کے مسترد لوگوں کو آگے لایا جاتا ہے تاکہ بلوچستان کے حقیقی نمائندہ قومی جماعت اور انکے اکابرین کو بند گلی کی طرف دھکیل کر دیوار سے لگایا جائے تاکہ وہ جمہوری ، پارلیمانی اور آئینی طور پر بلوچستان میں ہونے والی ناانصافیوں پر بات نہیں کر سکیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل سمیت اراکین قومی اسمبلی ،سینٹ اور صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے اراکین نے جس انداز میں جبری طور پر لاپتہ کئے گئے بلوچوں ،بلو چستان کے جملہ حقوق ، ساحل وسائل ، قومی واک و اختیار کے لئے آواز بلند کی اس آواز کو ملکی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملکی اور بین القوامی سطح پر پذیرائی ملی اسے کاونٹر کرنے کے لئے ایک مرتبہ پھر بلو چستان میں ڈیتھ اسکوارڈ ، جرائم پیشہ عناصر، مسلح جتھوں کو ریاستی سرپرستی میں فعال کر دیا گیا ہے تاکہ بلوچستان کے حقیقی نیشنل لیزم کے فکر و خیال رکھنے والے قوم وطن دوست سیاسی جماعت جو جمہوری جدوجہد میں یقین رکھتی ہے انہیں زیر کیا جا سکے۔ جس کی واضح مثال گزشتہ کئی دنوں سے وڈھ میں پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کے گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ انکا قصور یہ ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کے حوالے سے اصولی موقف اختیار کیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قائم کردہ کمیشن کے کنونیئر مقرر ہوئے اور کمیشن میں حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کی۔
اجلاس میں پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بزک قوم وطن دوست عظیم سیاسی قائد قومی راہشون سردار عطاءاللہ خان مینگل کی 2ستمبر کو دوسری برسی کے سلسلے میں انکی عظیم ناقابل شکست جدوجہد اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کوئٹہ میں جلسہ عام اور قومی سمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اور جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے لئے پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر احمد شاہوانی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی انسانی حقوق کے سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ، اراکین سینٹرل ایگز یکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر غلام نبی مری، آغا خالد شاہ دلسوز، حاجی باسط لہڑی، میر سکندر شاہوانی، جمیلہ بلوچ، ثانیہ حسن کشانی اور شمائلہ اسماعیل مینگل شامل ہیں۔
اجلاس میں گزشتہ روز عبدالرﺅف برکت کے بہمانہ قتل کی مذمت کر تے ہوئے کہا گیا کہ آج بھی بلو چستان میں سیاسی کارکنوں اور اساتذہ کی ٹارکٹ کلنگ جاری ہے ، اجلاس میں بلو چستان میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب زدگان کی بحالی کے کاموں میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا گیا بلخصوص بولان، نصیر آباد، خاران، پنجگور، واشک میں حالیہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں اور انہیں ریلیف پہنچانے کے کاموں میں تیزی لائی جائے ، ان علاقوں کے عوام آج بھی حکومتی ریلیف کے منتظر ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ بلو چستان کے سرحدی علاقوں میں آزادانہ طور پر تجارت کی اجازت دی جائے کیونکہ بلوچستان میں روزگار ، زراعت ، مال داری شعبے زبوں حالی کا شکار عوام معاشی تنگ دستیوں اور مجبوریوں سے دوچار ہیں لہٰذا سرحدی علاقوں میں آزادانہ تجارت کی اجازت دے کر لوگوں کے معاشی مسائل کو کم کیا جائے۔
اجلاس میں پارٹی کو فعال ، مضبوط ،متحرک اور جدید خطوط پر استوار کرنے اور ہردلعزیز جماعت بنانے کے لئے ڈویژنل سطح پر دورہ کمیٹیاں تشکیل دی جو مختلف اضلاع میں ورکر کانفرنس ، ضلعی کنونش اور پارٹی کے دیگر تنظیمی امور کو مکمل کرے گی۔ اجلاس میں پارٹی کے 2023 کے الیکشن منشور کو مرتب کرنے کے لئے پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل ملک نصیر احمد شاہوانی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مرکزی خواتین سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دھوار، سینٹرل ایگز یکٹیو کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری اور رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ شامل ہیں۔جو آنے والے انتخابات میں پارٹی کے منشور کو مکمل کرکے پارٹی کے مرکزی صدر اور سیکرٹری جنرل کو ارسال کریں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا کی افادیت اور اہمیت سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا ہے اور پارٹی کے بیانیہ کو سوشل میڈیا پر اجاگر کرنے ، پارٹی کے پروگراموں کو فعال اور متحرک درپیش مسائل کو دور کرنے کی خاطر پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی آغا حسن بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پارٹی کے مرکزی پبلیکیشن سیکر ٹری ڈاکٹر قدوس بلوچ، سینٹرل ایگز یکٹیو کمیٹی کے اراکین چیئر مین جاوید بلوچ اور شمائلہ اسماعیل شامل ہیں۔ اجلاس میں عام انتخابات کے لئے پارلیمانی بورڈ تشکیل دینے کا اختیار مرکزی کابینہ کو سونپ دیا گیا جو دیگر سیاسی جماعتوں سے مذکرات اور ملاقاتیں کرکے لائحہ عمل طے کرے گی۔