کوئٹہ :
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیتھ اسکواڈ، حادثاتی سیاسی بونوں کا یکجا ہوکر بلوچستان نیشنل پارٹی کیخلاف زبان درازی کا مقصد ایک ہے کہ وہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں، یہ مافیاز حواس باختہ ہوچکی ہیں اور پارٹی انہیں ایک آنکھ نہیں بھا رہی۔ پاکستان نیشنل پارٹی کے بی این پی میں ضم ہونے، وکلاءاور مستقبل میں ہونے والی شمولیتوں نے سیاسی بونوں کو ذہنی کوفت سے دوچار کردیا ہے، بلوچستان اور جھالاوان کے عوام بخوبی اس بات سے آگاہ ہیں کہ ڈیتھ اسکواڈ توتک سانحہ، لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، چوری، بھتہ گیری، ان پر کئی ایف آئی آرز، وڈھ کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے، یرغمال بنانے، جدید ہتھیاروں کے ذریعے شیلنگ، اساتذہ و بے گناہ عوام کو شہید کررہی ہے اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اپنے جدید ہتھیاروں کی تشہیر بھی کررہے ہیں ۔
بلوچستانی عوام کے ساتھ سالہا سال سے ناانصافیاں کی جارہی ہیں۔ اکیسویں صدی میں یہ باتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، گھروں میں دہشتگردوں کو بیٹھا کر سوشل میڈیا میں جھوٹ پر مبنی باتیں کی جارہی ہیں مگر افسوس ان کی ساری محنت رائیگاں جارہی ہے کیونکہ بلوچستان کے باشعور عوام کو دھوکہ دینا ممکن نہیں۔ راہشون سردار عطاءاللہ خان مینگل، سردار اختر جان مینگل کی طویل سیاسی جدوجہد سے انکار سورج کو انگلی سے چھپانے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی عام شخص پر ایف آئی آر درج ہو تو قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کردیتے ہیں لیکن دہشتگردوں کیخلاف مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ، قتل و غارت گری کی ایف آئی آر، توتک سانحہ میں ملوث ہیں مگر پھر بھی وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جدید ہتھیاروں کی نمائش بھی ہورہی ہے، کھلی چھوٹ بھی انہیں ہیں یہ کیسے لوگ ہیں، جنہیں دہشت پھیلانے کا اختیار حاصل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتے ہیں مگر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کھلی چھوٹ دینے کا مقصد خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت دینا ہے۔ اسی طرح سیاسی بونوں کے یکجا ہو کر پروپیگنڈہ مہم چلانے کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان کے عظیم خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے لیکن ان عقل کے اندھوں کو یہ پتہ نہیں کہ منفی پروپیگنڈوں سے کسی کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا جتنے بھی پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں، اتنا ہی پارٹی قائد کے ساتھ عوام کی ہمدردیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی قیادت تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بخوبی سمجھتی ہے کہ ڈیتھ اسکواڈ سمیت سیاسی بونوں کو لاپتہ افراد کے نام سے چڑ کیوں ہورہی ہے ان کی زبان سے نکلنے والے الفاظ ان کے تو نہیں، پارٹی ساکھ کو کمزور کرنا کسی صورت ممکن نہیں، گزشتہ پانچ سالہ ریکارڈ موجود ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کے ہر مسئلے پر آواز بلند کی، ہماری جدوجہد کی بدولت عمران خان کی حکومت میں 450 سے زائد بلوچ بازیاب ہوئے اور بی این پی ہی اپنی ماﺅں، بہنوں کی مدد گار ثابت ہوئی جو یہ کہہ رہے تھے کہ لاپتہ افراد کی تعداد درجن بھر ہے، ان کیلئے یہ سوالیہ نشان ہے کہ 450 سے زائد افراد کیسے بازیاب ہوئے، یہ ہماری بڑی کامیابی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لوگ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی کا حصہ اور حکومتوں میں رہے وہ اسلام آباد میں یہ جرات نہ کرسکے کہ وہ لاپتہ افراد یا بلوچستان کا نام لے سکیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی دہائیوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کررہی ہے، طاقت کے ذریعے مسئلے حل نہیں کیے جاسکتے، صرف مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے۔ عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے، عوامی فیصلوں میں مداخلت نہ کی جائے، ناانصافیوں کا تسلسل جاری رکھنے کے بجائے بند کیا جائے، ماورائے قانون قتل و غارت کو اب تھم جانا چاہیے، آئین کی رو سے بلوچستان کے عوام کا جو حق ہے، انہیں دیا جائے تجارتی سہولیات، روزگار کی فراہمی، بلوچستان کے وسائل پر دسترس کا اختیار عوام کو دیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی مخلصانہ جدوجہد کو روکنے کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں کمزور کیا جائے لیکن ہمارے ارادے کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو حق و سچائی کی راہ سے ہٹانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ 2 ستمبر کو راہشون سردار عطاءاللہ خان مینگل کے عظیم الشان کامیاب ریلیوں، جلسے نے بی این پی دشمن قوتوں کو ایک صف میں لا کھڑا کردیا ہے، یہ ہماری مقبولیت کا برملا اظہار ہے کہ ڈیتھ اسکواڈ، مختلف سیاسی بونے متحد ہوکر پارٹی کیخلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ آج بلوچستان جن حالات سے گزار رہا ہے مختلف سیاسی پارٹیوں کا کردار، عمل کیسا ہے یہ فیصلہ تاریخ نے کرنا ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ پارٹی قائد کے ہاتھ مضبوط کیے جاتے ہیں مگر زہر اگلنے کا مقصد یہی ہے کہ آئندہ حکومت سیاسی بونوں کو ملے مگر اب ایسا ممکن نہیں، عوام حقیقت سے واقف ہیں، آج ہر باشعور بلوچ اتنے پڑھے لکھے اور باعلم ہیں کہ وہ ہر ایک کے کردار کو پرکھ کر فیصلے کرسکتے ہیں۔ پارٹی اکابرین کیخلاف جتنا پروپیگنڈہ کیا جائے مگر ہر فرد اس بات کی گواہی دے گا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچ اور بلوچستان کے عوام، مسائل کے حل اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کیا موقف رکھتے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.