ذرائع کے مطابق پنجگور کے مختلف علاقوں خصوصاً دیہی علاقوں کے درجنوں سکول بند ہیں اور ان سکولوں کے ٹیچرز گھر بیٹھے افسران کی ملی بھگت سے ماہانہ تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔
دوسری جانب اگر عام ٹیچرز بوجہ بیماری یا ایمرجنسی ایک دن سکول نہ جاسکے تو اس کی تنخواہ سے کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ با اثر ٹیچرز سالہاسال ڈیوٹی سے غائب ہیں مگر ان کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔
جبکہ سکولوں کی مرمت نہ ہونے سے سکول کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجگور میں سرکاری سکولوں کی مرمت کے نام پر کروڈوں روپے کے فنڈرز اقربا پروری کے شکار ہوگئے ہیں جبکہ سرکاری سکول اپنے خستہ حالی کے داستان خؤد بیاں کررہے ہیں۔
عوامی حلقوں نے اپیل کی ہے کہ تعلیمی اداروں کے تباہی کا نوٹس لیا جائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.