ٹیچنگ ہسپتال سمیت پنجگور کے درجنوں بی ایچ یو اور سی ڈیز میں میڈیکل آفیسرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے پنجگور کی پانچ لاکھ آبادی بدترین حالات سے گزر رہا ہے۔
ٹیچنگ ہسپتال میں مارننگ شفٹ میں صرف نصف درجن ڈاکٹروں کی پوسٹنگ ہے مگرشام اور نائٹ شفٹوں میں ٹیچنگ ہسپتال کا تمام بوجھ پیرامیڈیکس کے کاندھوں پر ہے ایمرجنسی میں آنے والے مریض اور انکے لواحقین میڈیکل آفیسر نہ ہونے کی وجہ انتہائی ازیت ناک صورت حال سے گزرتے ہیں لوگوں کو معمولی مرض کے لیے سینکڑوں میل کی مسافت طے کرکے کراچی کوئٹہ جانا پڑتا ہے جبکہ عام لوگ جو کسی دوسرے شہر جانے کی قوت نہیں رکھتے وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر یا تو موت کی آغوش میں چلی جاتی ہیں یا درد سہہ کر کسی معجزے کے انتظار میں زندگی کے باقی دنوں کو دکا دینے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے پنجگور میں ڈاکٹروں کے خود ساختہ بحران پر حکام بالا خصوصاً سیکرٹری ہیلتھ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کے ساتھ دورہ پنجگور کے موقعے پر 44 ڈاکٹر بھیجنے کا وعدہ کیا تھا مگر سیکرٹری ہیلتھ کے وعدے کو ابھی کئی ماہ بیت چکے ہیں تاحال اس پر کوئی عمل درآمد، نہیں ہوا ہے ۔
پنجگور کی پانچ لاکھ آبادی ڈاکٹروں کے خود ساختہ بحران سے انتہائی کرب ناک صورت حال سے دوچار ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.