انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، پنجگور کے صدر حاجی خلیل احمد دھانی، مرکزی انجمن تاجران پاکستان کے جنرل سیکرٹری حاجی یاسین مینگل، انجمن تاجران تربت کے صدر محمد اسحاق روشن دشتی نے کہاہے کہ پنجگور سمیت مکران کے تاجروں خصوصاً عوام کے ذریعہ معاش ایرانی سرحدی بارڈر سے وابستہ ہے، بارڈر کے کاروبار کے بغیر تاجروں کا گزر بسر اور روزگار ناممکن ہے، تاجروں کو بارڈر سے سہولت فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔
پنجگور کے تاجروں کو کاروبار اور روزگار سے محروم رکھنا ناانصافی ہے، پنجگور کے تاجروں نے پانچ روز تک اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کرکے تاریخ رقم کی۔ اگر پنجگور کے تاجروں کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو بلوچستان بھر میں احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجگور میں تاجروں کے ہمراہ پرہجوم پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ پنجگور اور مکران بھر کے تاجروں کے حقوق اور انکے جائز مطالبات کے حق میں بلوچستان کی تاجر برادری انکے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور انتظامیہ نے تاجروں کے مسائل کو 28 نومبر تک حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اگر پیر تک مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو اسی جگہ سے دوبارہ احتجاج کا سلسلہ شروع کرینگے۔جیرک بارڈر اور چیدگی بارڈر پر گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کےمطالبے کو تسلیم کیا گیا ہے جس میں 300 گاڑیوں کے بجائے روزانہ دونوں انٹری پوائنٹ میں 500 گاڑیوں کی اجازت اور اشیا خورونوش کی لانے کی بھی اجازت ہوگی۔