تفصیلات کے مطابق پسنی بلدیہ ڈیلی ویجز ملازمین نے ہوشربا اور کمر تھوڑ مہنگائی میں ماہانہ کم اجرت ادائیگی کے سبب پسنی میونسپل کمیٹی کے سامنے بینرز اٹھاکر اپنے اجرت میں اضافہ سمیت مستقلی کے حوالے احتجاج ریکارڈ کیا جسے بعد ازاں چیہرمین پسنی کی یقین دہانی پر ایک بار پھر ملازمین نے احتجاج ختم کردیا ۔
پسنی کے ڈیلی ویجز ملازمین کے مطابق انہیں گزشتہ بیس سالون سے محض جھوٹی تسلیاں ہی دی جارہی ہیں مگر ہمارے مطالبات پر کسی قسم کا عملدرآمد دیکھنے کو نہیں ملتا جس کے سبب وہ شدید مایوسی کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ اس کم اجرت میں بھی بلدیہ کے ڈیلی ویجز ملازمین کافی محنت اور جانفشانی کے ساتھ ہمیشہ سے اپنا فرائض سر انجام دیتے دکھائی دیتے ہیں،دوسری جانب وفاقی سالانہ بجٹ میں ماہانہ اجرت 25 سے 35 ہزار تک کے اعلانات تو ہوتے ہیں مگر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اس بجٹ سے قبل ملک میں مارچ2023 میں مہنگائی 35.4 فیصد تک پہنچ گئی جس سے کم اجرت پانے والے ملازمین کی قوت خرید پر نمایاں اثر پڑا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ اف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (PILER) کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق 80 فیصد غیر ہنر مند ورکرز 25,000 روپے ماہانہ کی کم از کم اجرت وصول نہیں کر رہے، جو دس ماہ قبل دی گئی تھی۔
مظاہرین کے مطابق پسنی سمیت ضلع بھر میں ڈیلی ویجز ملازمین اجرت کی کمی کی وجہ سے اکثریت کے لیے حالات زندگی مشکل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے کہ بلدیہ کے ڈیلی ویجز ملازمین کو کم از کم اجرت کی ادائیگی کی جائے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل جنوری 2022 کو بلوچستان اسمبلی کے دو اہم رکن میر حمل کلمتی اور ثنا بلوچ نے پسنی پریس کلب کے سامنے یقین دہانی کراکر ڈیلی ویجز ملازمین کا احتجاج ختم کروایا اور اس موقع پر ڈی گوادر جمیل احمد رند اور کمشنر مکران شبیر احمد مینگل بھی ان کے ہمراہ تھے مگر ان کی بد نصیبی کہ اس دن سے لیکر آج تک انکی اجرت میں نہ اضافہ ہوا اور نہ وہ مستقل ہوئے اور نہ ہی اسمبلیوں میں ان کے حوالے آواز اٹھاکر قانون سازی کی گئی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.