کوئٹہ:
بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں انہوں نے بلوچستان کے میڈیکل کالجز کی پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب رجسٹریشن بارے شرائط پر تشویش کا اظہار کیا اور اس پر نظرثانی کی بات کی. اسکے علاوہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب کے جن اداروں میں میڈیکل سیٹوں کا خاتمہ کیا گیا ہے، جبکہ ایچ ای سی کی ختم کردہ 134سیٹیں اور علامہ اقبال و نشتر اور دوسرے یونیورسٹیز میں پرانی میڈیکل سیٹوں کو بحال کیا جائے.
پریس کانفرنس کا متن:
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بلوچستان وسائل کے حوالے سے پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہونے کے باوجود گزشتہ ستر سالوں سے بنیادی ضررویاتِ زندگی سے محروم ہے۔ دوسرے شعبوں کے ساتھ تعلیم کے میدان میں بھی بلوچستان پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ صلاحیت اور قابلیت کے باوجود یہاں کے نوجوان مواقع نہ ہونے کے سبب انتظامی بنیادوں پر کسی اعلی مقام تک پہنچنے سے قاصر ہیں جبکہ محدود وسائل کے ساتھ تعلیم سے آج سب سے زیادہ مخلص بلوچ نوجوان ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جس کی واضح مثال سال بھر میں اپنے تعلیمی حقوق کی خاطر جدوجہد کرنے والے طلبا ہیں ۔
قابل قدر صحافی حضرات
اج کی پریس کانفرنس کا مقصد پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے بلوچستان میں موجود تین میڈیکل کالجز کے حوالے سے اس فیصلے پر ہے جو 17 مارچ کو جاری کی گئی ہے۔ اس فیصلہ کے مطابق تین مہینے کے اندر ان کالجز کی انسپکشن ہوگی اگر یہ کالجز پاکستان میڈیکل کمیشن کے بنیادی شرائط سے پورا اترے تو انکو پی ایم سی میں رجسٹریشن دی جائی گی اگر بنیادی شرائط پورا نہ ہوئے تو ان کالجز کو بند کیا جائے گا۔ اور ان کالجز کے طلبہ کو مئی جون میں ایک اسپیشل امتحان لیا جائے گا۔ اس امتحان سے کامیاب شدہ طلبہ ہی پی ایم سی میں رجسٹر ہو سکتے ہیں۔ اس فیصلے سے طلبہ کے اندر ایک تشویش کی لہر پیدا ہو چکی ہے،اسٹوڈنٹس شدید ذہنی کوفت کے شکار ہیں۔
آج کی پریس کانفرنس کی توسط سے ہم پاکستان میڈیکل کمیشن، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کے زمہ داران کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے میڈیکل کالج گنے چنے ہیں جہاں سے بلوچ طالب علم میڈیکل تعلیم سے مسفید ہورہے ہیں اور اِس طرح کےاقدام طالبعلموں کے ساتھ نا انصافی کے زمرے میں آتا ہے. ہم تمام مقتدر قوتوں سے اپیل کر تے ہیں کہ بلوچستان کے میڈیکل کالجز کو جلدازجلد رجسٹر کیا جائے اور ان کالجرز کو کشمکش کی صورتحال سے نکال کر بلوچستان کے میڈیکل طلبا کو راحت کی سانس لینے دیا جائے۔ ہم یہی امید رکھتے ہیں حکومت بلوچستان سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے جلد از جلد ان کالجرز کی رجسٹریشن اور نوجوانوں کی بہتر مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس کے ساتھ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب کے جن اداروں میں میڈیکل سیٹوں کا خاتمہ کیا گیا ہے جبکہ ایچ ای سی کی ختم کردہ 134سیٹیں جبکہ علامیہ اقبال و نشتر اور دوسرے یونیورسٹی میں پرانی میڈیکل سیٹوں کو بحال کیا جائے جس سے کئی نوجوانوں کیلئے تعلیم حاصل کرنے کے راستے بند ہو رہے ہیں۔
بحیثیت زمہ دار طلبا تنظیم کے ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ہم اپنا زیادہ وقت تعلیمی اداروں میں علمی ماحول کو فروغ دینے میں دیں۔ مگر بدقسمتی سے یہاں ہر وقت کے مسائل کی وجہ سے طلبا ذہنی کوفت کا شکارہیں۔ اگر بلوچستان کے میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن نہیں کی گئی اور پاکستان کے مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں میں بلوچستان کے طلبا کی ختم شدہ سیٹوں کو بحال نہیں کیا گیا تو یقیناً ہمیں جمہوری طرز عمل اپناتے ہوئے احتجاج کی کال دینی پڑی گی جس کی ہم تمام تر بنیادی آئینی حق رکھتے ہیں.