کوئٹہ :
نواب رئیسانی کی فریقین سے مزاکرات کامیاب ،وڈھ میں جنگ بندی کااعلان،مگر اب بھی غیریقینی کی کیفیت برقرار،مسلح جتھوں کواداروں کی سرپرستی حاصل ہے،سرداراخترمینگل کاالزام،وڈھ میں ہیضہ پھیلنے سے ایک شخص ہلاک،درجنوں متاثرگزشتہ روز چیف آف سراوان نواب اسلم خان رئیسانی کی قیادت میں مصالحتی وفد وڈھ پہنچا۔ مصالحتی وفد میں نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی ، نوابزادہ رئیس رئیسانی و دیگر شامل تھے۔ مینگل کوٹ میں نواب اسلم خان رئیسانی نے سردار اسد مینگل سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وڈھ میں جاری کشیدگی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ شام نواب اسلم خان رئیسانی نے فریقین کومزاکرات کے پہلے راؤنڈمیں سیز فائر پر آمادہ کرلیا تھا۔
وڈھ میں دونوں فریقوں کا نواب اسلم رئیسانی پر اعتماد کا اظہار، نواب اسلم رئیسانی نے اختیار حاصل کرنے کے بعد دونوں طرف سے جنگ بندی کا اعلان کردیا،دونوں طرف کے مورچے برقرار رہیں گے تاہم فائرکوئی نہیں کریگا۔
جےیوآئی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری غلام سرور موسیانی کی سربراہی میں کمیٹی قائم ، کمیٹی میں فریقین کے دو دو نمائندے شامل ہونگے ، فریقین سے دو دو نمائندے غیر متنازعہ شخصیات کے مالک ہونگے ۔
گزشتہ روز چوبیس گھنٹے کے لئے جنگ بندی کی گئی تھی ، آج غیر معینہ مدت کے لئے جنگ بندی کی گئی ، ہفتے کے روزمزاکرات کے دوسرے راؤنڈمیں سردار اسد مینگل سے پہلے مرحلے میں ملاقات کی گئی ۔ دوسرے مرحلے میں شفیق مینگل سے ملاقات کی گئی۔
مزاکراتی و ثالثی وفدنے ایک بار پھر سردار اسد مینگل سے ملاقات کرنے کے بعد دعائے خیر کیا گیا۔ثالثی وفد میں حاجی لشکری رئیسانی ،حاجی محمد انور شاہوانی ڈپٹی کمشنر خضدار کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد ودیگر شامل تھے۔
جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے الزام لگایاہے کہ مسلح گروہوں کو بعض اداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور انہیں صوبے میں فسادات کرانے کی برسوں سے کھلی چھوٹ ہے۔
میڈیا کوانہوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبریں ملنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وڈھ بے امنی میں بھی وہی عناصر ملوث ہیں۔سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا ہےکہ بد امنی میں ملوث مسلح گروہ قوم پرستوں اور ان دیگر سیاسی جماعتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو بلوچستان میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔انہوں نے الزام لگایاہے کہ ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جب کہ صوبے میں ٹرانسپورٹرز اور زمیندار اغوا، بھتہ خوری اور دیگر دھمکیوں کے شکار ہیں۔