بلوچ دانشور جان محمد دشتی نے کہا ہے کہ وڈھ میں مینگل قبیلہ کے سربراہ سردار اسداللہ مینگل اور بلوچستان کے ایک سرکردہ سیاسی رہنما سردار اختر مینگل کے گھر پر باری ہتیاروں سے حملے جاری ہیں۔
یہ حملہ اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت بلوچ قبائل کو ایک دوسرے سے لڑانہ اور ہر قبیلہ کے اندر اختلافات پیدا کر کے قبیلہ کے ذیلی شاخوں کو آپس میں دست و گریباں کرانا مقصود ہے اس پالیسی کے کئی پہلو ہیں اؤل، قبیلہ کی مرکزیت اور اس کے وجود کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانا ہے دوئم، ہر قبیلہ میں دو چار افراد کو سردار کا رتبہ اور سردار جیسے حیثیت دلا کر قبیلہ کو تقسیم در تقسیم کے عمل کی طرف لے جانا ہے سوم، پورے بلوچستان میں سیاسی اور معاشرتی انتشار اور ہیجان کی سی کیفیت پیدا کرناہے۔ قبیلہ بلوچ کی شناخت ہے۔اس کی پہچان ہے۔
تاریخ کے مختلف ادوارِ میں یہ ایک ایسا سیاسی، معاشی، معاشرتی اور دفاعی نظام رہا ہے جو زندگی کے تمام شعبوں میں قبیلہ کے افراد کو تحفظ فراہم کرتا رہا ہے گو کہ دنیا بدل گئی ہے۔
سماجی رشتے بدل چکے ہیں۔ معاشرتی ضرورتیں بدل چکے ہیں نظام فرسودہ ہو چکا ہے لیکن بلوچ اب تک فکری اور سیاسی اعتبار سے بہت حد تک قبائیلی نظام سے منسلک ہے۔ متبادل دئیے بغیر قبائلی نظام کے بدلنے سے بلوچ سماج میں معاشرتی اور سیاسی انتشار پھیل سکتا ہے ہم سردار مینگل کے گھر پر کسی بھی مسلع جھتے، ڈیتھ اسکواڈ، کرایہ کے لڑاکو یا جرائم پیشہ افراد کے یلغار کو بلوچوں کی توہیں سمجھتے ہیں، ہر بلوچ کے گھر پر حملہ سمجھتے ہیں۔
ہم اس شر پسندی کو ناقابل معافی عمل قرار دیتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ حکمرانوں کی طرف سے اس طرح کا فکر اور عمل کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے نفرت اور کشت و خون کے گہرے زخموں کے اثرات کئی دیائیوں تک تازہ رہیں گے اور جس سے پاکستان اور بلوچوں کے درمیان کسی بھی مصالحتی کوششوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ہم سردار مینگل کے گھر پر مسلحہ حملوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ کاروائیاں فی الفور روکی جائیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسلع جھتے کو غیر مسلع کیا جائے اور ان کے سرغنہ فرداور اس جھتے سے جڑے جرائم پیشہ افراد کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے بلوچ روایات اور قانون کے مطابق ان افراد کو گرفتار کر کے سردار مینگل کی تحویل میں دیا جائے تاکہ قبائلی معتبرین اور مینگل کے سر کردہ زمہ دار لوگ ایسے افراد کے مثالی سزاوں کا تعین کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.