بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام منشیات کے خلاف سریاب کسٹم سے لیکر بلوچستان اسمبلی تک ریلی منعقد ہوا۔
جس میں پارٹی کارکنان انجمن تاجرانٹرانسپورٹرزسپورٹس سے تعلق رکھنے والے افراد خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ریلی مختلف شاہراں سے ہوتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی جلسہ کی شکل اختیار کی بی این پی کے ریلی 16 نکات پر مشتمل تھا ۔
جس میں منشیات کا خاتمہ ان کے تمام آڈے ختم کرنے شاہراں کی توسیع کے نام پر کام میں سست روی تھوڑ پھوڑ بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی جس میں گیس بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سرکاری ہسپتالو ں میں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی ادویات کی فقدان اور سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ٹرانسپورٹروں کو شہر کی وسط میں آڈے کی موجودگی سریاب روڈسبزل روڈبروری روڈکرانی روڈرئیسانی روڈمشرقی بائی پاس اور مغربی بائی پاس میں وہاں کے تاجروں کو مارکیٹ کے ریٹ سے روڈ کٹنگ کی کم معاوضے کی فراہمی سریاب میں بگڑتی ہوئی امن امان کی بگڑتی ہوئی خراب صورتحال پی ڈی ایم اے اور ریسکیو کی غیر فعالت ایمرجنسی کی صورت میں سینٹر ز نہ ہونا اور غیر تربیافتہ عملہ جس کے نتیجے میں گزشتہ دنوں دندار کاریز میں مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک گھرانے کے 4 افراد شہید ہوئے سریاب روڈ میں نادرا کی سینٹرز نہ ہونا سپورٹس کھلاڑیوں کی کے وسائل اور مشکلاتپینے کی صاف پانی کی فراہمیٹینکر مافیاز کے من مانیاں اور دیگر مسائل کے خلاف اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ہماری مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آئندہ کے لائحہ کے سلسلے میں تمام پارٹیوں سے ملکر سیا سی تحریک کو مزید وسعت دینگے مزید شہریوں کو ظلم وستم نا انصافیوں پر کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کرینگے آج کوئٹہ کے شہری شاہراں کی تو سیع کے نام پر ایک عزاب میں مبتلا ہے۔
روڈوں کی ٹوٹ پھوٹ ہونے اور گرد غبار سے عوام کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے اور پورا کوئٹہ شہر کے شاہرائیں کنڈرات میں تبدیل ہوگئے منشیات نے تمام گھروں کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے سٹی نا لہ کے آپریشن کے بعد منشیات کے عادی افراد نے شہر بھر اور خاص کر سریاب کی طرف رخ کر لیا اور وہاں خیمہ بستی قائم کر دی گئی جس کی وجہ سے وہاں کے عوام کو شدید مشکلات درپیش ہے اور آئے روز وہاں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے
انہوں نے کہا کہ تاجروں کو کئی سال گزر گئے انہیں مارکیٹ کے ریٹ معاوضے کی بدولت انہیں کم ریٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جس کو ہم نہیں ہونے دینگے سریاب میں بے نظیر انکم سپورٹس سینٹرز کا کوئی قیام ابھی تک عمل میں نہیں لایا گیا جس کے نتیجے میں وہاں خواتین اور افراد کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے
قدرتی حادثات کی صورت میں سریاب کے وسیع رقبے اور گنجان آبادی کیلئے کوئی بھی ریسکیو سینٹرز قائم نہیں کیا گیا اور نہ ہی پی ڈی ایم اے کا عملہ وہاں بروقت پہنچ سکتا ہے۔
گزشتہ دنوں چوروں اور ڈاکوں کے ہاتھوں غلام فاروق پرکانی کو موٹرسائیکل چھیننے کی مزاحمت پر گولیوں سے چلنی کر دیا گیا
کوئٹہ شہر اور سریاب کے علاقوں میں 17 گھنٹے کے طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی جینا محال کر دیا ہے شہر بھر میں خاص کر گرمیوں کے موسم میں بجلی غائب ہوتی اور سردی کے موسم میں گیس غائب رہتی ہے عوام ہر مہینے بجلی اور گیس کی بل کو بروقت آدا کرنے کے باوجود انہیں گیس اور پینے کی صاف پانی کی فراہمی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوام سردیوں میں بھی ازیت میں مبتلا ہے اور گرمیوں میں بھی کوئٹہ شہر میں پرائس کنٹرول کمیٹی مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے ہر چیز مہنگے داموں کو فروخت کیا جارہا ہے۔جس کی وجہ سے غریب عوام دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں
کوئٹہ شہر کے سرکاری ہسپتالوں میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے جس کی زندہ مثال گزشتہ روز بی ایم سی میں گزشتہ دنوں معروف گلوکار عبدالخالق فرہاد کی ہمشیرہ انتقال ہوگئی ہے
انہوں نے کہا کہ شہر میں صفائی کے نظام کے ساتھ ساتھ گر دنواں علاقوں میں بھی صفائی کی نظام کر بہتر بنائی جائے انہوں نے کہا کہ ہم ایک با رپھر مطالبہ کرتے ہیں اگر
کوئٹہ شہر کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل نہیں کیا گیا تو ہم تمام سیاسی جماعتوں کے اجلاس بھلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔
دریں اثنا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ،مرکزی خواتین سیکرٹری ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار،ودیگر موجود تھی۔
علاوہ ازیں صوبائی وزرا پر مشتمل جن میں سردار عبدالرحمن کھیتران حاجی محمد خان لہڑی اراکین صوبائی اسمبلی ثنا اللہ بلوچ اختر حسین لانگونصر اللہ زیرے میر یونس عزیز زہری ایچ ڈی پی کے قادر نائل نے آکر مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کی اور ان کے مطالبات کو جلد ازجلد یقین دہانی کرائی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.