بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں دھرنے کو آج 24 دن مکمل ہوگئے۔ دھرنے میں آج خاران سے جبری لاپتہ صدام حسین، محمد آصف اور پنجگور سے لاپتہ ظہیر احمد کے لواحقین نے بھی شرکت کی اور دھرنے کا باقاعدہ حصہ رہے، انکے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ دھرنے میں آج بلوچ سیاسی رہنما مہیم خان بلوچ اور ہزارہ کمیونٹی کے اکابرین نسیم خان ہزارہ،احمد ہزارہ اور دیگر نے آکر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔ دھرنے میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے لواحقین کی کثیر تعداد موجود ہے جو پچھلے چوبیس دنوں سے وہاں مسلسل بیٹھے ہوئے ہیں، جن میں چھوٹے بچے اور بوڑھی بیمار مائیں بھی شامل ہیں، مسلسل احتجاجی دھرنے پر بیٹھنے کی وجہ سے انکی طبیعت بگڑتی جا رہی ہے۔ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کل بی ایم سی مین گیٹ سے دھرنے کے مقام تک احتجاجی ریلی نکالی تھی،س میں دوسری سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے کارکنان نے بھی شرکت کی تھی۔ دھرنے کے شرکا لواحقین انصاف کے منتظر ہیں، جن کے سادہ سے مطالبات ہیں کہ ان کو سنجیدگی سے سنا جائے اور انہیں انکے لاپتہ پیاروں کی زندگیوں کے بارے میں تسلی دی جائے۔ دھرنے کو طویل مدت ہونے کے باوجود اب تک انکے مطالبات کی منظوری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، نہ ہی حکام بالا انہیں سننے اور انکے مطالبات کی منظوری میں سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔جبکہ مطالبات کی نہ ماننے کی صورت میں اجتماعی طورپرتا دم مرگ بھوک ہڑتال کے حوالے سے عملی اقدام اٹھانے کابھی اعلان کیاگیاہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.