بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں زیارت میں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو شہید کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہید سلیم بلوچ ‘ شہید ظہیر بلوچ ‘ شہید مختیار بلوچ ‘ شہید شمس بلوچ ‘ شہید شہزاد بلوچ سمیت دیگر کے لواحقین ان کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج ہیں ان کو جعلی مقابلے میں شہید کیا جانا لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے کسی سانحہ سے کم نہیں ان کی مبینہ جعلی مقابلے میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے حکومتی ارباب و اختیار سے رابطہ کیا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ زیارت جعلی مقابلے کے حوالے سے اعلیٰ جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیں تاکہ حقیقت عوام کے سامنے آ سکے-
بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی بلوچوں کی شہادت پر کسی صورت خاموش نہیں رہے گی اور ہر فورم پر اس حوالے سے آواز بلند کرے گی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ طاقت سے کسی صورت حل نہیں ہو سکتا جتنی توانائی طاقت کے استعمال پر صرف کی جا رہی ہے اگر ان کے آدھا بھی مذاکرات کیلئے استعمال کیا جاتا تو آج حالات بہتری کی جانب جاتے- بیان میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کے بجائے انہیں اب جعلی مقابلوں میں شہید کیا جا رہا ہے جو کہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اس سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوں گے اگر آج بلوچستان کے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں تو ان اسباب کا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ کیا وجوہات ہیں کہ آج بلوچستان میں صفحہ ماتم ہے ایسا کوئی گھرانہ نہیں ہو گا جس کا کوئی فرد حالات سے متاثر نہ ہوا ہے اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ وہ زیارت واقعہ کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں اور تحقیقات کی جائیں کہ ان لاپتہ افراد کو کیوں شہید کیا گیا بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل و پارٹی قیادت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر فورم پر جدوجہد کر رہی ہے اور کرتی رہے گی