بلوچ لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4729 دن ہو گئے۔ وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مقتدر قوتوں نے اپنی تمام تر توانائیاں بلوچ نسل کشی پر صرف کردی ہیں، جس کا تسلسل تا حال جاری ہے۔ لاکھوں بلوچوں کو بے گھر کرنے، ہزاروں کو عقوبت خانوں میں جبری بند رکھنے، بلوچ سماج میں ہر طبقے سے تعاون رکھنے والے افراد کا جبری اغوا اور ان کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسے انسانیت سوز واقعات ہورہے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ وہ وی بی ایم پی کے توسط سے دنیا کے ہر فورم پر جبر کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔ موجودہ صدی کو انسانی حقوق کی صدی قرار دینے والے عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بلوچستان کی صورت حال نظر نہیں آرہی ہے۔ عالمی انسانی حقوق اور میڈیا کی رپورٹس سمیت عالمی فورمز پر اٹھائی جانے والی آواز کے بعد بھی اقوام متحدہ سمیت عالمی انسانی حقوق کے دعویدار ممالک کی مجرمانہ خاموشی ان کے کردار کی عکاس ہے، اس تشویش ناک صورت حال کے رہتے ہوئے بلوچستان میں عالمی انسانی حقوق کے دعوے کھوکھلے ہوچکے ہیں جس کے ردعمل میں عالمی انسانی حقوق پر بلوچستان میں جبر اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کیخلاف بھرپور احتجاج کرینگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.